اسرائیل میں ڈاکٹرز نے گزشتہ ماہ 12 سالہ فلسطینی لڑکے سلیمان حسن کا سر دوبارہ اسپائنل کورڈ سے جوڑ کر اس کی جان بچالی۔
مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کے رہائشی سلیمان حسن کا سر اس وقت اسپائنل کورڈ سے جدا ہو گیا تھا جب وہ اپنی موٹر سائیکل پر سفر کرر ہا تھا کہ ایک کار نے اسے ٹکر مار دی۔
حادثے کے فوری بعد سلیمان کو ایئر لفٹ کرتے ہوئے ہادثا این کیریم ٹراما یونٹ یروشلم پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم نے فوری طور پر اس کی سرجری شروع کی۔
ڈاکٹروں اوہاد اینیو اور زیوو آسا نے اس انتہائی مشکل سرجری کے بعد سلیمان کی علیحدہ ہوجانے والی گردن کو دوبارہ سے سر کے ساتھ جوڑا۔ کئی گھنٹوں پر محیط اور ماہر سرجنوں کی ایک انتہائی نگہداشت کرنے والی ٹیم نے آپریشن کی نگرانی کی۔
ڈاکٹروں کے مطابق سلیمان کی صرف گردن کی جلد اس کے سر کے ساتھ منسلک تھی ورنہ اس کی کھوپڑی مکمل طور پر اسپائن سے الگ ہوچکی تھی۔ اسپتال نے ایک ماہ تک نتائج کے اعلان کےلیے انتظار کیا، تاکہ آپریشن کی کامیابی کا مکمل یقین ہوجائے۔
اب سلیمان بغیر کسی سہارے کے خود چل سکتا ہے اور اسے سروائیکل اسپلنٹ لگا کر اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے، لیکن ڈاکٹرز اس کی مکمل صحت یابی تک اسے مانیٹر کرتے رہیں گے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اندرونی طور پر جب جسم سے علیحدہ سر کی بافتیں اور عضلات پھٹ جاتے ہیں جس سے اسپائنل کورڈ (ریڑھ کی ہڈی) کی آخری ڈسک پر ٹکا ہوا سر جسم سے علیحدہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسپائنل انجریز میں اس قسم کی انجری ایک فیصد سے بھی کم سامنے آتی ہے۔ جبکہ ایسے کیسز میں سے 70 فیصد سے زائد مریض ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق ڈی کیپیٹیشن کا مطلب سر تن سے جدا ہوجانا ہے، لیکن اس کیس میں ایسا ہونے کے باوجود خون کی بڑی رگیں محفوظ تھیں، پٹھوں نے کھوپڑی کو نہیں چھوڑا تھا اور جلد بھی جڑی ہوئی تھی۔
Comments are closed.