غزہ کے محصور اور مظلوم فلسطینیوں کو بدستور اسرائیلی جنگی جرائم کا سامنا ہے، اسرائیلی فوج نے غزہ کے اسپتال کے بعد قدیم ترین آرتھوڈوکس چرچ پر بھی فضائی حملہ کیا ہے جس میں پناہ لینے والے 10 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
فسلطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری میں 4 ہزار 137 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 13 ہزار 300 سے تجاوز کرگئی۔
خان یونس میں چھ گھروں پر میزائل حملوں میں 40 فلسطینی شہید اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، غزہ کی طرح مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں کو ریاستی دہشتگردی کا سامنا ہے، مغربی کنارے کے نورالشمس پناہ گزیں کیمپ پر حملے میں 12 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار 137 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 13 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی۔ شہداء میں 1500 سے زائد بچے، 1ہزار خواتین اور 120 ضعیف العمر بزرگ شامل ہیں۔
امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کی حمایت ملنے کے بعد کسی بھی وقت غزہ پر اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کا بھی امکان ہے۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے عرب اور مسلم دنیا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب مارچ کیا جائے تاکہ مظلوم فلسطینیوں کو صیہونی جارحیت سے بچایا جائے۔
دوسری طرف عالمی برادری مظلوم فلسطینیوں تک امداد نہ پہنچا سکی، رفاہ کا بارڈر آج بھی بند رہنے کا خدشہ ہے، امریکی صدر جوبائیڈن 20 امدادی ٹرک بھجوانے کی اجازت کا دعویٰ بھی پورا نہ کر سکے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 20 امدادی ٹرکوں کی اجازت کو سمندر میں قطرہ قرار دیا ہے۔
Comments are closed.