اسرائیلی فوج حماس کے حملے میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی لاشوں کی تلاش میں شکاری پرندوں کا کیسے استعمال کر رہی ہے؟

eagle

،تصویر کا ذریعہRSPB

  • مصنف, فل میکاس لینڈ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

ایک ماہر ماحولیات اسرائیلی فوج کو ان مقامات سے لاشیں نکالنے میں مدد دینے کے لیے شکاری پرندوں کا استعمال کر رہا ہے جہاں حماس نے سات اکتوبر کو حملہ کیا تھا۔

اسرائیل کی نیچر اینڈ پارکس اتھارٹی کے اوہد ہتزوفے جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے متعدد پرندوں کے نقل مکانی کے رجحان کا سراغ لگا رہے ہیں۔

گذشتہ ماہ 23 اکتوبر کو ان سے مدد طلب کیے جانے کے بعد سے اُن کی جانب سے اسرائیلی فوج کو فراہم کردہ ڈیٹا کی مدد سے چار افراد کی لاشوں کو تلاش کرنے میں مدد ملی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک اور پرندے کی پرواز کے رحجان سے مزید کچھ ایسے دیگر مقامات کی نشاندہی ہوئی ہے۔

اسرائیل ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے انھوں نے اسرائیل میں ہی پیدا ہونے والے سفید پروں والے عقاب کی پرواز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ اس خطے میں سفید پروں والے عقاب کی معدومیت کے بعد اب اس کی دوبارہ افزائش کی کوششیں جاری ہیں۔

یہ عقاب ماسکو کے شمال سے ایک طویل اڑان بھرتا ہوا بھوکا واپس آیا تھا اور خوراک کا زبردست متلاشی تھا۔

اوہد ہتزوفے نے اس کی پرواز کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور ان چند مقامات کی نشاندہی کی جہاں وہ رکا تھا اور پھر انھوں نے اس مقامات کے بارے میں اسرائیلی فوج کو بتایا جہاں سے بعدازاں چار لاشیں برآمد ہوئیں۔

تاہم اسرائیلی فوج نے اس بارے میں بی بی سی نیوز کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

اسرائیل

،تصویر کا ذریعہEPA

ایک اندازے کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے 1,500 مسلح جنگجوؤں غزہ کی پٹی سے ملحقہ اسرائیلی سرحدی علاقے کی باڑ کو توڑ کر جنوبی اسرائیل میں داخل ہوئے تھے اور ایک منظم کارروائی میں قریبی یہودی کمیونٹیز اور فوجی چوکیوں پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں انھوں نے ایک آؤٹ ڈور میوزک فیسٹیول کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

اس حملے میں 1200 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے جبکہ 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

جس کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی حملے میں اب تک 11000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 4400 بچے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اوہد ہتزوفے کا کہنا ہے کہ وہ جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائسز سے پرندے کہاں رکتے ہیں اس کا پتہ لگاتے ہیں۔ جبکہ ٹریکرز میں ویڈیو نہیں ہیں، وہ یہ بتا سکتے ہیں کہ پرندہ کس طرح حرکت کر رہا ہے، یہ کس بلندی پر ہے اور دیگر ڈیٹا پوائنٹس جو مطلوبہ علاقوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ سیٹلائٹ امیجری کے ساتھ ان معلومات کا جائزہ لیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کوشش میں مدد کرنا اس لیے اچھا تھا کیوں کہ متاثرین کے اہلخانہ کے سوالوں کے جواب مل سکیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس غیر یقینی کے ساتھ زندہ رہنا یہ جانتے ہوئے کہ شاید کبھی کچھ بھی نہ ملے دنیا کا سب سے بُرا احساس ہے۔

ہتزوف بھی اسی غیر یقینی کے ساتھ جی رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کے دوست اوحد یاہالومی اپنے بارہ سالہ بیٹے کے ساتھ حماس کے حملے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

حملے کے دوران یاہالومی کو گولی لگی اور اس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے۔ ان کی اہلیہ کے مطابق ان کے دو چھوٹے بچے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

ہتزوفے کہتے ہیں کہ یہ بہت افسوس کی بات ہے۔ ان کو امید ہے کہ جنگ جلد ختم ہو گی کیوں کہ اس سے اسرائیلی اور فلسطیینیوں کا بہت نقصان ہوا ہے۔

اسرائیل میں بہت سے لوگوں کو امن کے دوران سیاست پر اختلاف رہتا ہے لیکن وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جنگ کے دوران مل کر کام کرنا چاہیے۔

وہ کہتے ہیں کہ جب خطرہ ہوتا ہے تو ہم سب کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے۔ حماس کے حملے کے بعد سے ان جیسا کام کرنے والے کم ہی لوگ باقی ہیں کیوں کہ ان کے بہت سے ساتھیوں کو فوج میں بلا لیا گیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ فی الحال وہ پرندوں کی نقل و حرکت اور ان کے رویے کے بارے میں اپنے علم کے ذریعے کسی بھی وقت مدد کرنے کو تیار ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ