نگراں وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے غزہ تک محدود نہیں ان کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق 8500 فلسطینی شہید ہوئے جس میں ساڑھے 3 ہزار بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہ بجلی نہ پانی اور نہ ہی خوراک ہے، اسپتال پر 30 سے زائد حملے ہو چکے ہیں، یہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے لیے باعث تشویش ہے۔
جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ یروشلم اور ویسٹ بینک میں شہادتیں ہو چکی ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے برعکس شہادتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، سعودی عرب میں او آئی سی کا خصوصی اجلاس ہوا اس میں سیز فائز کا کہا۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں انسانی امداد پہچانے کا کہا، اجلاس میں قیدیوں کی رہائی اور امن مرحلہ کی بحالی کی بات کی، اسرائیل نے ظلم کی نئی مثال قائم کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے، 1967ء میں قرار داد میں اسرائیل کے قبضے کو اقوام متحدہ نے ناجائز قرار دیا تھا۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ افغان مہاجرین سے متعلق غلط فہمی پیدا ہوئی ہے، افغان مہاجرین کی بےشمار کیٹیگریز ہیں، جن افغان پناہ گزینوں کے پاس دستاویزات ہیں انہیں بےدخل نہیں کیا جارہا، جن کو تشویش ہے کہ افغانستان واپسی پر ان کو مسائل کا سامنا ہوگا ان سے نرم رویہ اختیار کریں گے، جن کے پاس دستاویزات نہیں انہیں کہا ہے عزت اور احترام سے چلے جائیں۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم اور کابینہ نے فیصلہ کیا تھا پناہ گزینوں کی عزت، خواتین اور بچوں کا خیال رکھا جائے گا، جس کے پاس دستاویزات ہیں انہیں رہنے کی اجازت ہو گی، افغان حکام سے مکمل رابطے میں تھے، میری افغان وزیرِ خارجہ سے ملاقات ہوئی تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغان حکومت نے واپس لوٹنے والے پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے کمیشن بٹھا لیا ہے، آبادکاری کے لیے جو بھی مدد درکار ہو گی پاکستان مہیا کرے گا، پاکستان کے علاوہ باقی ممالک بھی اُن کی مدد کریں گے۔
Comments are closed.