غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے میں بچ جانے والے بچے کی ہنسنے اور کھیلنے کی ویڈیو سامنے آگئی۔ 4 سالہ بچے محمد ابو لولی کی بمباری کے بعد خوف سے لزرتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
فلسطینی بچے محمد ابو لولی کی اب ہنسنے اور کھیلنے کی ویڈیو فلسطینی صحافی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کردی۔
اپنے پیغام میں فلسطینی صحافی نے لکھا کہ ہم اپنے انسانی فریضے کو پورا کرنا کبھی نہیں بھولتے، خدا کا شکر ہے کہ ہم اس بچے محمد ابو لولی کی مسکراہٹ واپس لے آئے ہیں۔
فلسطینی صحافی عبداللّٰہ العطار نے کہا کہ آپ میں سے بہت سے لوگوں نے مجھ سے محمد کے بارے میں پوچھا تھا، اس بچے کے چھوٹے سے جسم نے ان تمام لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا جن کے پاس ابھی تک زندہ ضمیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ رفح سے تعلق رکھنے والا محمد ابو لولی ایک پناہ گزین مرکز میں پناہ گزین ہے، اور اپنے خاندان کے ساتھ خیریت سے ہے۔
عبداللّٰہ العطار نے مزید کہا کہ دنیا کو گواہی دینے دیں کہ ہمارے بچے ان تمام زخموں کے باوجود جو ان کے ننھے جسموں اور خوبصورت روحوں کو ڈھانپے ہوئے ہیں، مسکراتے اور آسان ترین چیزوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے میں بچ جانے والے 4 سالہ بچے سے ڈاکٹرز کی دہشت سے لرزتے بچے سے بات کرنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔
ویڈیو میں فلسطینی ڈاکٹر بچے سے بار بار پوچھتا ہے کہ اس نے کیا دیکھا؟ اور کیا ہوا تھا؟ بچے نے دو بار الفاظ ادا کرنے کی کوشش کی تھی مگر کچھ بول نہیں پایا تھا۔
جب ڈاکٹر نے اسے گود میں اٹھایا تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رو پڑا تھا۔
Comments are closed.