خودکشی کرنے والے بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کی بیٹی نے والد کی یومِ پاکستان پریڈ سے منسلک ایک یاد ٹوئٹر پر شیئر کردی۔
اسد منیر کی بیٹی مینا نے ٹوئٹر پر والد کی 1991 کی یومِ پاکستان پریڈ میں اپنے یونٹ کی قیادت کی 31 برس پُرانی تصویر شیئر کی۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’میں 23 مارچ 1991 کی پریڈ کبھی نہیں بھول سکتی جہاں میرے والد نے اپنی یونٹ کی قیادت کی تھی۔‘
اُن کا بتانا تھا کہ اس پریڈ میں بیگم نصرت بھٹو نے اپنی چھتری ہمارے ساتھ شیئر کی تھی۔
مینا نے لکھا کہ میں اُس وقت 5 سال کی تھی لیکن کچھ مناظر ہمیشہ یادوں میں زندہ رہتے ہیں۔
بریگیڈیئر (ر) اسد منیر 15 مارچ 2019 کو نیب راولپنڈی کے رویے کیخلاف احتجاجاً ڈپلومیٹک انکلیو میں واقعے اپنے فلیٹ کے کمرے کی چھت سے لٹک کر خودکشی کی تھی ۔
اپنے آخری خط میں نیب کے رویے پر افسوس کے ساتھ اپنی بے گناہی کا ذکر بھی کیا تھا۔
اسد منیر نے 14 مارچ 2019 کی رات 8 بجے اپنے کمپیوٹر پر اپنا آخری خط چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام لکھا اور کہا ’میں بے گناہ ہوں اور اپنی جان دے رہا ہوں اس لیے کہ جو رویہ میرے ساتھ اپنایا گیا وہ آئندہ کسی کے ساتھ نہ اپنایا جائے‘۔ 15 مارچ علی الصبح اسد منیر نے موت کو گلے لگالیا۔
اس وقت کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی اس معاملے پر کوئی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کی بجائے نیب سے رپورٹ طلب کی تھی۔ نیب نے اسد منیر کے ساتھ روا رکھے سلوک کے بارے میں کوئی رپورٹ تیار کی یا نہ کی، اس کا آج تک اسد منیر کے خاندان کو بھی علم نہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں نیب کی طرف سے خود پر بنائے گئے جھوٹے کیس میں ممکنہ گرفتاری اور اس صورت ہونے والی ذلت سے بچنے کے لیے خودکشی کرنے والے بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کو موت کے کم و بیش 3 سال بعد باالآخر انصاف ملا۔
اسد منیر کو احتساب عدالت نے نئے نیب آرڈیننس مجریہ 2021 کی روشنی میں بری کیا۔
عدالت کے جج محمد اعظم خان نے کیس کا فیصلہ سنایا، اسی کیس میں ایک اور ملزم حسین کے وکیل عمران شفیق نے بتایا کہ معزز عدالت کے جج محمد اعظم خان نے ان کی طرف سے محمد حسین کی بریت کی درخواست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نیب کا کیس نہیں بنتا اسے کسی اور جگہ بھیج دیں۔
Comments are closed.