سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر ازخود نوٹس کی مختصر سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے۔
عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ بار اور سیاسی جماعتوں کو ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں، مزید سماعت کل کی جائے گی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ رمضان شریف ہے، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔
عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ بار اور سیاسی جماعتوں کو ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم دیا۔
عدالت نے مختصر حکم لکھوایا جبکہ سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن و امان سے متعلق اقدامات پر آگاہ کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں لطیف کھوسہ نے تین اپریل کے اقدامات واپس کرنے کی درخواست دائر کی۔
سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سپریم کورٹ پہنچے اور موجودہ سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
اس کے بعد اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون سپریم کورٹ پہنچے۔
ذرائع کا بتانا تھا کہ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا، اٹارنی جنرل
ادھر سپریم کورٹ میں موجود اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل نے سابق وزیر قانون فواد چوہدری اور بابر اعوان سے قانونی امور پر مشاورت کی۔
پیپلزپارٹی کے وکیل اسپیکر رولنگ کے خلاف درخواست دائر کرنے سپریم کورٹ پہنچے۔
Comments are closed.