پاکستان کے ارشد ندیم نے میاں چنوں سے ٹوکیو تک کا سفر اپنی محنت کی بدولت طے کیا، انہیں نہ ’انویٹیشن کوٹا‘ ملا اور نہ ہی ’وائلڈ کارڈ‘ انٹری ملی بلکہ صرف کارکردگی نے ہی ارشد ندیم کو اس مقام تک پہنچایا۔
ارشد ندیم زنگ آلود آلات سے ورزش کرتے کرتے اولمپک اسٹیڈیم تک جا پہنچے۔
وہ دو 2019 میں نیپال کے شہر کٹھمنڈو میں 86 اعشاریہ 29 میٹرز فاصلے تک نیزہ پھینک کر ساؤتھ ایشین گیمز کا نیا رکارڈ قائم کرچکے ہیں۔
اسی کارکردگی کی بنیاد پر وہ براہ راست ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
پاکستان کے کسی ایتھلیٹ نے آج تک اولمپکس میں جیولین تھرو کے مقابلوں میں براہ راست فائنل تک رسائی حاصل نہیں کی، اس طرح ارشد ندیم فائنل میں پہنچنے والے پاکستان کے پہلے ایتھلیٹ ہیں۔
Comments are closed.