وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ صحافی و اینکرر ارشد شریف کا کینیا میں قتل ایک ٹارگٹڈ مرڈر ہے، ارشد شریف کو قتل کرنیوالوں کو پتہ تھا کسے مارنا، کسے بچانا ہے۔
’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے 2 روز پہلے بھی کہا تھا کہ ارشد شریف کا واقعہ غلط شناخت کا نہیں ہے۔
وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ وقار کے اسپانسر کرنے پر ارشد شریف دبئی سے کینیا پہنچے تھے، وہ وقار کے فلیٹ میں ہی رہائش پزیر تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ وقار، خرم اور کینین پولیس کے ان 5 افسروں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے، تمام شواہد سے یہ بات ثابت ہے کہ یہ غلط شناخت کا کیس نہیں ہے۔
وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے گاڑی پر فائرنگ کی انہیں معلوم تھا کہ وہ کس پر فائر کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فائر کرنے والوں کو معلوم تھا کہ ارشد شریف کس طرف بیٹھے ہیں، انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ دوسری طرف کون بیٹھا ہے، اسے کیسے بچانا ہے اور ٹارگٹ کو حاصل کرنا ہے۔
کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔
مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔
Comments are closed.