کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے قتل ہونے والے ارسلان محسود کیس میں پیش رفت ہوئی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کے گواہان نے ملزمان توحید، عمیر اور سابق ایس ایچ او کو شناخت کر لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق انٹیلی جنس ڈیوٹی کرنے والے توحید کی پستول اور گولیوں کے خولوں کا فرانزک بھی کرا لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ توحید کی چلائی گئی گولیوں سے ہی ارسلان کی موت واقع ہوئی۔
پولیس حکام نے مزید بتایا کہ توحید کے اسلحے کا لائسنس بلوچستان کا ہے، جس کی تصدیق کرائی ہے، جواب کا انتظار ہے۔
پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ سابق ایس ایچ او اورنگی ٹاؤن اعظم گوپانگ کے خلاف ناجائز اسلحے کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ اورنگی ٹاؤن تھانے کے سادہ لباس اہلکار نے 16 سالہ طالب علم ارسلان محسود کو اس وقت قتل کیا جب وہ ٹیوشن پڑھ کر گھر واپس جا رہا تھا۔
سپاہی توحید نے اپنے سویلین ساتھی عمیر کے ساتھ مل کر ارسلان محسود کا پیچھا کیا اور اسے گولی ماری، جس سے ارسلان جان کی بازی ہار گیا جبکہ اُس کا دوست یاسر زخمی ہو گیا۔
اورنگی ٹاؤن تھانے کے سپاہی توحید نے قتل کی واردات انجام دینے کے بعد جھوٹی اطلاع دی کہ مقابلے میں مسلح شخص مارا گیا ہے اور دعویٰ کیا کہ ملزمان کے قبضے سے پستول اور گولیاں ملی ہیں۔
جھوٹ کا پول کھلنے پر سپاہی توحید کے خلاف قتل اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
Comments are closed.