ارجنٹینا میں مہنگائی کی شرح 100 فیصد سے تجاوز کر گئی
نوے کی دہائی کے اوائل میں ہائپر انفلیشن کے خاتمے کے بعد ارجنٹینا میں مہنگائی کی شرح پہلی بار 100 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔
ارجنٹینا کے ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ فروری میں مہنگائی کی شرح 102.5 فیصد تک پہنچ گئی یعنی 2022 سے بہت سی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔
گذشتہ کئی برسوں سے ارجنٹینا کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے اور اس ملک کی زیادہ تر آبادی غربت میں زندگی گزار رہی ہے۔
ارجنٹینا کی حکومت خوراک اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں کو محدود کر کے قیمتوں میں اضافے کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن کھانے پینے کی اشیا میں حال ہی میں ڈرامائی اضافہ دیکھا گیا، جب جنوری کے مقابلے فروری میں قیمتوں میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا۔
ارجنٹینا کے میڈیا کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ گوشت کی قیمت میں اضافہ ہے جو صرف ایک ماہ کے دوران 20 فیصد مہنگا ہوا۔
ارجنٹینا کے مقامی خبر رساں ادارے امبیٹو نے کہا ہے کہ موسمی حالات، ملک میں گرمی کی طویل لہر اور خشک سالی نے مویشیوں اور فصلوں کو شدید متاثر کیا۔
ارجنٹینا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات طویل عرصے سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔
گذشتہ برس ستمبر میں ارجنٹینا کے عوام مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے جبکہ فروری میں ملک کے مرکزی بینک نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے جواب میں ایک نیا دو ہزار پیسو (9.9 ڈالر) کا نوٹ جاری کیا جائے گا۔
ارجنٹینا کی حکومت طویل عرصے سے مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن سیاسی تقسیم نے ملک کی اقتصادی پالیسی کو متاثر کیا۔
گذشتہ موسم گرما میں ملک کے معاشی بحران کے باوجود صرف چار ہفتوں کے دوران تین اقتصادی وزرا ایک دوسرے کی جگہ پر آئے۔
کہا جاتا ہے کہ ارجنٹینا کے معاشی مسائل سے نمٹنے کے معاملے پر صدر البرٹو فرنانڈیز، نائب صدر کرسٹینا فرنانڈیز سے متضاد رائے رکھتے ہیں۔
دسمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ارجنٹینا کے لیے چھ ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج منظور کیا تھا۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 30 ماہ کے اس پروگرام میں ارجنٹینا کو کل 44 ارب ڈالر کا قرض ملنا ہے۔
Comments are closed.