اربوں ڈالر لوٹ کر فرار ہونے والی ’کرپٹو کوئین‘ کیا دوبارہ منظر عام پر آئی ہیں؟
روجا اگناتووا کی تلاش گذشتہ کئی برسوں کی سے جاری ہے اور ایف بی آئی نے ان کی گرفتاری میں مدد دینے پرایک لاکھ ڈالر انعام دینے کا اعلان کر رکھا ہے
جب لاپتہ روجا اگناتووا (جو کرپٹو کوئین کی عرفیت سے معروف ہیں) کا خریدا ہوا ایک عالیشان لندن پینٹ ہاؤس فلیٹ دوبارہ مارکیٹ میں نمودار ہوا، تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسا محسوس ہوا کہ ’مفرور دھوکے باز خاتون‘ خفیہ طریقے سے اسے فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
رواں ہفتے ہی اُن کا 12.5 ملین پاؤنڈ مالیت کا فلیٹ فروخت کے لیے دستیاب ہے۔ برطانیہ میں پراپرٹی کے نئے قوانین کے تحت روجا اگناتووا کا نام بھی عوامی طور پر اس کے مالک کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔
عوام کو وسیع پیمانے پر دھوکہ دینے کے الزامات کے تحت ’ون کوائن‘ نامی جعلی کرپٹو کرنسی کی بانی روجا اگناتووا گذشتہ پانچ برسوں سے ایف بی آئی کو مطلوب ہیں اور اس دوران انھیں کسی نے نہیں دیکھا۔ ان کا نام ایف بی آئی کی دس انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
بی بی سی نے کچھ عرصہ قبل انکشاف کیا تھا کہ انھوں نے کیسے مفروری کے دوران برطانیہ میں خفیہ طور پر چار بیڈ روم کا پینٹ ہاؤس خریدا۔ جب اس گھر کی تلاشی لی گئی تو یہ مہنگے آرٹ ورک اور ڈیزائنر کپڑوں سے بھرا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
بلغاریہ میں پیدا ہونے والی 42 سالہ جرمن شہری روجا اگناتووا 25 اکتوبر 2017 سے حکام کو مطلوب ہیں۔ ان کے خلاف تفتیش میں تیزی آنے کے بعد سے وہ لاپتہ ہو گئی تھیتں۔ ون کوائن نامی یہ جعلی سکیم وہ بلغاریہ کے دارالحکومت سے چلا رہی تھیں۔
سنہ 2014 میں سامنے آنے والی جعلی کرپٹو کرنسی ’ون کوائن‘ کو دھوکہ دہی اور فراڈ کی بڑی کارروائیوں میں سے ایک کہا جاتا ہے۔ ایف بی آئی نے اس فراڈ کی مالیت کا تخمینہ چار ارب ڈالر لگایا تھا۔
بی بی سی کا اندازہ ہے صرف برطانیہ میں اس جعلی کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے پر سرمایہ کاروں کو 100 ملین پاؤنڈ سے زیادہ کا نقصان ہوا۔
مشرقی لندن سے تعلق رکھنے والی لیلیٰ بیگم کہتی ہیں کہ ان کے خاندان کو ون کوائن میں سرمایہ کاری کے باعث 54,000 پاؤنڈ سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ لیلیٰ کو ان کی ایک دوست نے اس میں سرمایہ کاری کرنے پر راضی کیا تھا۔
رواں ہفتے روجا کا 12.5 ملین پاؤنڈ مالیت کا فلیٹ فروخت کے لیے درج کیا گیا ہے
لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ نہ تو برطانیہ کی پولیس اور نہ ہی روجا اگناتووا اپنے اس فلیٹ کی فروخت کے پیچھے ہیں۔ اس کے بجائے یہ جرمنی کے شمال مغربی شہر بیئلفیلڈ کے وکلائے استغاثہ ہیں۔
ڈاکٹر اوٹکر برینڈ کے ہیڈ کوارٹر اور 13ویں صدی کے قلعے کے لیے مشہور پرسکون شہر بیئلفیلڈ اقتصادی جرائم کے ماہرین کا گھر بھی ہے، جو ون کوائن کی سرغنہ پر مقدمہ چلانے کی یورپی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔
بیئلفیلڈ کے پراسیکیوٹرز کی منظوری کے ساتھ اگناتووا کا لندن میں واقع پینٹ ہاؤس اس ماہ دوبارہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے آیا ہے۔ یہ فلیٹ چار نومبر 2021 سے گرنزی کی عدالت کے حکم سے مشروط ہے، جس دن بی بی سی نے انکشاف کیا کہ کس طرح چینل آئی لینڈ کی آف شور کمپنیوں کی رازداری کی وجہ سے اس کی خریداری کو چھپا دیا تھا۔
اگناتووا سے پہلے اس جائیداد کے مالک ایکویٹین گروپ لمیٹڈ کے ایڈریس پر رجسٹرڈ گرنزی میں قائم ایک کمپنی تھی، جو کہ ایک ویلتھ مینیجر تھے جنھوں نے ’کرپٹو کوئین‘ کے لیے اپنے کام کے بارے میں بی بی سی کے سوالات کا کبھی جواب نہیں دیا۔
بیئلفیلڈ کے استغاثہ نے اگناتووا کے جرمن وکیل پر پینٹ ہاؤس اور اسی عمارت میں ایک دوسرے فلیٹ کی خریداری کے لیے 20 ملین یورو کی منتقلی کے لیے منی لانڈرنگ کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ ان کے وکیل مارٹن بریڈنباخ اس الزام کی تردید کرتے ہیں اور اس معاملے پر دو دیگر کے ساتھ ان پر مقدمہ جاری ہے۔
سینیئر پراسیکیوٹر جیرالڈ روبسم کو امید ہے کہ لندن پینٹ ہاؤس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم ایک دن ون کوائن کے متاثرین کو بطور معاوضہ ملے گی
جب کینسنگٹن پینٹ ہاؤس دوبارہ مارکیٹ میں نمودار ہوا تو اس کی قیمت 12.5ملین پاؤنڈ لگائی گئی جو سنہ 2016 میں ادا کی گئی قیمت سے ایک ملین کم تھی۔
بعد میں مبینہ طور پر اسے دوبارہ کم کر کے 11 ملین کر دیا گیا۔ سٹیٹ ایجنٹ نائٹ فرینک نے بی بی سی کے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا اسے بیچ کر دیا گیا ہے، لیکن اُنھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اُنھوں نے ’ہر وقت اپنی قانونی ذمہ داریوں اور ضوابط کی مکمل تعمیل کی ہے۔‘
شفافیت کے نئے قوانین کے تحت برطانیہ کی جائیداد کے حتمی مالک کے عوامی فہرست میں اپنا نام شامل نہ کرنے پر اس جائیداد کی فروخت روکی جا سکتی ہے۔ اگر اگناتووا کو 31 جنوری 2023 تک پینٹ ہاؤس کی مالک کے طور پر ظاہر نہ کیا جاتا تو شاید فروخت ممکن نہ ہوتی۔
نئے قانونی تقاضوں میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالک کا ’رہائشی پتہ‘ درج کیا جائے۔ اگناتووا کے معاملے میں کمپنیز ہاؤس اس بات کی تصدیق نہیں کرے گا کہ آیا ایسا کوئی پتہ فراہم کیا گیا تھا، لیکن انھوں نے یہ ضرور کہا کہ وہ قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سینیئر پراسیکیوٹر جیرالڈ روبسم کو امید ہے کہ لندن پینٹ ہاؤس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم ایک دن ون کوائن کے متاثرین کو بطور معاوضہ دی جائے گی۔
اُنھوں نے کہا ’ابتدائی طور پر ہم اس سکیم کے ذمہ داران کو پیسے واپس جانے کے عمل کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ہمارا پہلا آئیڈیا ہے، جرم سے کمایا گیا پیسہ چھین لینا۔‘
’یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ پیسہ ون کوائن سرمایہ کاروں کو جائے گا یا نہیں، ہمیں انتظار کرنا ہو گا اور دیکھنا ہو گا کہ چیزیں کس طرف کو جاتی ہیں۔‘
ون کوائن کی سرمایہ کار لیلیٰ بیگم خوش تھیں کہ جرمن حکام نے پینٹ ہاؤس کی فروخت کی منظوری دے دی ہے، لیکن انھوں نے سٹی آف لندن پولیس کی اس تحقیقات کو سنبھالنے کے طریقہ کار پر تنقید کی۔
انھوں نے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ برطانیہ کے حکام کو ہر اس شخص کی مدد کرنے کی ضرورت ہے جو برطانوی ہیں اور ان کے پاس یہ کہنے کے لیے جائز ثبوت ہیں کہ ’یہ میری رقم ہے جو ون کوائن میں گئی۔‘
’ہمیں اس قسم کی مدد کی ضرورت ہے اور مجھے لگتا ہے کہ وہ اس کے بارے میں واقعی سست رہے ہیں۔‘
جب کینسنگٹن پینٹ ہاؤس دوبارہ مارکیٹ میں نمودار ہوا تو اس کی قیمت 12.5ملین پاؤنڈ لگائی گئی ، جو 2016 میں ادا کی گئی قیمت سے ایک ملین کم تھی
سنہ 2019 میں سٹی آف لندن پولیس نے اپنی ون کوائن تحقیقات کو یہ کہتے ہوئے ختم کر دیا تھا کہ وہ ’برطانیہ میں کسی بھی ون کوائن اثاثوں کی نشاندہی کرنے سے قاصر ہے۔‘
ڈپٹی انسپکٹر پال کرٹس نے بی بی سی کو بتایا: ’فورس نے غیر ملکی قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں کو ان کی تحقیقات کے سلسلے میں مدد فراہم کی ہے اور یہ جاری رکھے گی۔‘
دسمبر 2022 میں ون کوائن کے شریک بانی سبیسچیئن گرینوڈ نے نیویارک میں دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے الزامات کا اعتراف کیا۔
لیکن اگناتووا کی تلاش جاری ہے، ایف بی آئی نے ان کی گرفتاری کا باعث بننے والی معلومات فراہم کرنے والے شخص کو ایک لاکھ ڈالر کے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed.