اجنبیوں سے اپنی بیوی کا مبینہ ریپ کروانے والا شوہر: ’تم تنہا مرو گے،‘ عدالت میں بیٹی کا ملزم والد سے تلخ مکالمہ
- مصنف, لورا گوزے
- عہدہ, فرانس
- 22 نومبر 2024، 07:25 PKTاپ ڈیٹ کی گئی ایک گھنٹہ قبل
جب فرانس میں اپنی اہلیہ کو مبینہ طور پر اجنبیوں سے ریپ کروانے والے شخص کو اُس کی بیٹی نے بھری عدالت میں چلا کر کہا کہ کہا ’تم کتے کی طرح اکیلے مرو گے‘، تو عدالت میں مکمل خاموش چھا گئی۔باپ بیٹی میں یہ مکالمہ ایک تاریخی اور انتہائی جذباتی نوعیت کے مقدمے میں ایسا لمحہ تھا جسے صرف وہاں موجود لوگ ہی محسوس کر سکتے تھے۔کٹہرے میں کھڑے والد ڈومینیک پیلیکوٹ پر انتہائی بیہودہ نوعیت کے الزامات ہیں، وہیں موجود ماں جزیل پیلیکوٹ بھی تھیں، جو زندگی بھر اپنے شوہر کے ہاتھوں ہی مبینہ استحصال کا شکار رہیں جبکہ تیسری جانب خود بیٹی کیرولین تھیں جن کی بچپن کی برہنہ تصاویر پولیس کو اُن کے والد کے لیپ ٹاپ سے ملی تھیں۔عدالت میں اپنے بیانات میں ملزم والد کی بیٹی کیرولین نے اس کرب کے بارے میں بات کی ہے جو اُن کے والد کی جانب سے تسلسل کے ساتھ بولے جانے والے جھوٹ کے نتیجے میں اجاگر ہوا ہے۔
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر: سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریںجذبات سے بھری آواز میں انھوں نے عدالت کو بتایا کہ اُن کی زندگی اس لمحے میں مکمل طور پر ’رُک گئی‘ جب سنہ 2020 میں پولیس نے سب سے پہلے انھیں اُن کے والد کے لیپ ٹاپ میں موجود اُن کی برہنہ تصاویر کے بارے میں بتایا۔یاد رہے کہ گذشتہ دنوں فرانس میں ایک ایسا مقدمہ سامنے آیا تھا جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس کی وجہ اس مقدمے میں الزامات کی نوعیت ہے جن کے تحت ایک شخص نے متعدد اجنبیوں سے اپنی 72 سالہ اہلیہ کا ریپ کروایا۔ 71 سالہ ملزم ڈومینیک پر الزام ہے کہ انھوں نے انٹرنیٹ کی مدد سے اجنبیوں کی خدمات حاصل کیں اور انھیں گھر بلوا کر تقریبا ایک دہائی تک اپنی اہلیہ کا ریپ کرواتے رہے۔اُن پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے خود بھی اپنی اہلیہ کو مدہوش کرنے کے بعد اُن کا ریپ کیا۔ خاتون کے وکلا کا کہنا ہے کہ انھیں دوا کے ذریعے بیہوش کر دیا جاتا تھا اور انھیں خود ریپ کے ان واقعات کے بارے میں علم تک نہیں ہوا۔رواں ہفتے جب ملزم والد ڈومینیک پیلیکوٹ کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنی بیٹی کو مخاطب کر کے بات کر سکتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ سے چاہتے تھے کہ اُن کی بیٹی کی حمایت اُن کے ساتھ ہوتی۔اُن کی حفاظت کے لیے کٹہرے میں اُن کے گرد شیشے کا ڈبہ تھا اور اُن کے خاندان کے لوگ اُن کے سامنے عدالت میں بیٹھے تھے۔’شاید کچھ لوگ ہنسیں گے، لیکن میں اپنی بیٹی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا چاہتا ہوں۔ میں اسے دیکھنا چاہتا ہوں، اس سے بات کرنا چاہتا ہوں۔‘ یہ بات کرتے کرتے جب ملزم کی آواز اکھڑنے لگی تو کیرولین (بیٹی) کھڑی ہوئیں اور چیخیں: ’میں تمھیں کبھی ملنے نہیں آؤں گی۔ کبھی نہیں۔ تم ایک کتے کی طرح اکیلے مرو گے۔‘ڈومینیک پیلیکوٹ نے جواب دیا ’ہم سب ہی اکیلے مرتے ہیں۔‘ کیرولین نے جواب دیا: ’خاص طور پر تم۔‘یہ باپ بیٹی کے درمیان آخری تلخ مکالمہ تھا، دونوں کے درمیان اس سے قبل کئی افراد کے مطابق ایک قریبی اور محبت بھرا رشتہ تھا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ اس حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا جائے کہ آیا ان میں سے اکثر ملزمان اس لیے جرم کے مرتکب نہیں کہ انھیں علم نہیں تھا کہ جزیل پیلیکوٹ بیہوش ہیں اور اس لیے انھیں ’معلوم‘ نہیں تھا کہ وہ ان کا ریپ کر رہے ہیں۔رواں ہفتے عدالت میں والدہ جزیل پیلیکوٹ کے وکلا نے تین گھنٹے تک اُن کی شوہر ڈومینیک کے کربناک جرائم کی تفصیلات بیان کیں اور مخصوص واقعات کا ذکر کیا۔ان کے وکیل کیمس نے کہا کہ ’ہر کسی نے شیطانی کھیل میں اپنی حد تک حصہ لیا اور ایک خاتون کی آزمائش کا دورانیہ بڑھاتے گئے۔‘انھوں نے ججوں سے درخواست کی کہ وہ ایسی سزا دیں جو جزیل اور ان کے خاندان پر ہونے والے مظالم کے مطابق ہو۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.