- مصنف, لوسی کلارک بلنگز
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 49 منٹ قبل
انتباہ: اس رپورٹ میں موجود تفصیلات قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہیں۔فرانس میں ایک ایسا مقدمہ سامنے آیا ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس کی وجہ اس مقدمے میں الزامات کی نوعیت ہے جن کے تحت ایک شخص نے متعدد اجنبیوں سے اپنی 72 سالہ اہلیہ کا ریپ کروایا۔71 سالہ ملزم، جن کی شناخت ڈومینیک کے نام سے کی گئی ہے، پر الزام ہے کہ انھوں نے انٹرنیٹ کی مدد سے اجنبیوں کی خدمات حاصل کیں اور انھیں گھر بلوا کر تقریبا ایک دہائی تک اپنی اہلیہ کا ریپ کروایا۔ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انھوں نے خود بھی اپنی اہلیہ کو مدہوش کرنے کے بعد ان کا ریپ کیا۔ خاتون کے وکلا کا کہنا ہے کہ انھیں دوا کے ذریعے بیہوش کر دیا جاتا تھا اور انھیں خود ریپ کے ان واقعات کے بارے میں علم تک نہیں ہوا۔
یہ پریشان کن تفصیلات سامنے آنے کے بعد فرانس میں خوف کی لہر پائی جاتی ہے۔ پولیس کے مطابق ان مبینہ جرائم میں کم از کم 72 افراد ملوث تھے جن پر ڈومینیک کی اہلیہ کو 92 مرتبہ ریپ کرنے کا الزام ہے۔ ان میں سے 50 کی شناخت ہو چکی ہے اور ان کے خلاف مقدمہ بھی چلایا جا رہا ہے۔72 سالہ متاثرہ خاتون کو ان مبینہ جرائم کے بارے میں 2020 میں اس وقت علم ہوا جب پولیس نے ان کو آگاہ کیا۔
ملزم کیسے پکڑا گیا؟
خاتون کے وکیل انٹوئن کیمس کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ ان کے لیے ’ہولناک آزمائش‘ ہو گا کیوں کہ اس کے دوران پہلی بار وہ اپنے ساتھ ہونے والے ریپ کے ویڈیو شواہد دیکھیں گی۔خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انٹوئن نے کہا کہ ’پہلی بار ان کو ان متعدد ریپ کے واقعات کو پھر سے جینا پڑے گا جو انھوں نے 10 سال سہے ہیں۔‘پولیس نے پہلی بار ڈومینیک کی اس وقت تفتیش کی جب ستمبر 2020 میں ایک سکیورٹی گارڈ نے انھیں خفیہ طریقے سے ایک شاپنگ سینٹر میں تین خواتین کے سکرٹ کے نیچے سے مناظر فلماتے ہوئے دیکھا۔تفتیش کا دائرہ پھیلا تو پولیس نے ڈومینیک کے کمپیوٹر میں ان کی بیوی کی سینکڑوں ایسی تصاویر اور ویڈیوز دریافت کیں جن میں وہ بظاہر مدہوش دکھائی دے رہی تھیں۔
ان تصاویر میں مبینہ طور پر ان کے گھر میں ریپ کے واقعات کے درجنوں مناظر موجود ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ سلسلہ 2011 میں شروع ہوا تھا۔اس معاملے کی تفتیش کرنے والے اہلکاروں نے انٹرنیٹ کی ایک ویب سائٹ پر ایسی گفتگو بھی دیکھی جس میں ڈومینیک مبینہ طور پر اجنبیوں کو اس بات پر آمادہ کر رہے تھے کہ وہ ان کے گھر آ کر ان کی بیوی کا ریپ کریں۔ڈومینیک نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو بیہوشی کی دوا دیتے تھے۔ استغاثہ کے مطابق ان پر الزام ہے کہ انھوں نے ریپ میں خود بھی حصہ لیا، ان مناظر کو فلمایا اور ریپ کرنے والے مردوں کو بیہودہ زبان استعمال کرنے کی ترغیب دی۔ تاہم اس عمل میں پیسے کا کوئی لین دین نہیں ہوا۔
’وہ اپنی بیوی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں‘
ڈومینک نے جن افراد کو گھر بلایا ان میں 26 سال سے 74 سال تک کی عمر کے افراد ہیں جن کی اکثریت نے صرف ایک بار اس عمل میں حصہ لیا تاہم استغاثہ کے مطابق چند ایسے ملزمان بھی ہیں جنھوں نے چھ بار تک اس جرم میں شراکت داری کی۔ان ملزمان نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ وہ صرف ایک جوڑے کی خواہشات کی تکمیل میں ان کی مدد کر رہے تھے تاہم ڈومینک نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان میں سے ہر کسی کو علم تھا کہ ان کی اہلیہ کو بتائے بغیر انھیں بیہوش کیا گیا ہے۔ایک ماہر کے مطابق متاثرہ خاتون کی کیفیت ’نیند کے بجائے کومہ کے نزدیک تھی۔‘ڈومینک نے خود یہ دعوی کیا ہے کہ نو سال کی عمر میں ان کا ریپ کیا گیا تھا اور ان کے وکیل بیٹرس زاوارو نے اے ایف پی کو بتایا کہ اب وہ اپنی بیوی اور خاندان کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ڈومینک پر قتل اور ریپ کی ایک واردات کا الزام بھی ہے جو 1991 میں پیش آئی تاہم وہ اس الزام سے انکار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ 1991 میں ہی مبینہ ریپ کی ایک کوشش کا انھوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد اعتراف کر لیا ہے۔جنوبی فرانس میں جاری یہ مقدمہ 20 دسمبر تک جاری رہے گا اور سوموار کے دن مقدمہ کے پہلے دن متاثرہ خاتون اپنے تین بچوں کے ساتھ عدالت پہنچیں۔ان کے وکیل نے کہا ہے کہ متاثرہ خاتون بند کمرے میں مقدمہ کی سماعت کا اختیار رکھتی تھیں لیکن ملزمان ’یہی چاہتے ہوں گے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.