وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری اتحادی حکومت نے موجودہ بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ کاش آج بھی چیف جسٹس فل کورٹ بٹھادیں اور جن ججز نے خود کو الگ کیا انہیں شامل نہ کریں۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایسا فیصلہ پوری قوم کو قبول ہوگا، موجودہ بینچ سے فیصلہ کروانا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں نے چند دن پہلے ایوان کو اپنی معروضات پیش کی تھیں، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ اسمبلی میں کئی لوگ جو جیلیں کاٹ رہے تھے اسمبلی میں تقریریں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ ہوا تھا کہ موجودہ بینچ پر اعتماد کا اظہار کیا جائے گا، بائیکاٹ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی تمام شرائط من و عن مان لی گئی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ ملک کو مشکل حالات سے نکالا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں، وقت آئے گا حالات بدل جائیں گے، یہ میرا ایمان ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 کروڑ عوام کو مفت آٹا فراہم کرنے کا آغاز کیا ہے جبکہ 100 ارب صرف وفاق سے سیلاب متاثرین کو دیے گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو معاشی دلدل میں پھنسا دیا۔ عمران دور میں ریکارڈ قرضے لیے گئے۔ عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کو مشکلات میں مبتلا کیا، ساکھ داؤ پر لگائی۔
انہون نے کہا کہ عمران خان نے سخت ترین شرائط پر آئی ایم ایف پروگرام پر دستخط کیے، پھر خود خلاف ورزی کر کے اس پروگرام کو معطل کردیا۔
ان کا کہا تھا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف پروگرام ناکام بنانے کی سازش کی، عمران خان کے وزیر رنگے ہاتھوں سازش کرتے پکڑے گئے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے منصوبوں پر سنگین الزامات لگائے گئے، عمران اور حواریوں نے کہا کہ چین کے منصوبوں میں 45 فیصد کرپشن ہوئی۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے چین کے بارے میں نجی محفلوں میں جو کہا اگر میں آپ کو بتا دوں تو آپ حیران ہوجائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین نے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، چین جیسے مددگار دوست پر بھونڈے الزامات لگائے گئے۔ 450 ارب روپے چینی کمپنیوں کے دینے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوست مملک کے سابق حکمرانوں نے بدزبانی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومیں اس طرح نہیں بنتی، اگر ہمارا یہ ہی وطیرہ رہا تو تاریخ میں ہمارا نام مٹ جائے گا، ایک شخص ملک کے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں 2014 سے 2018 تک ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن تھا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ عمران نیازی کی اہلیہ سے متعلق عدالت میں کہا جارہا ہے کہ وہ عوامی عہدہ نہیں رکھتیں، جب نوازشریف کی بیٹی کو گرفتار کیا گیا تو کیا اس کے پاس عوامی عہدہ تھا؟
وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کے ارکان کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ واپس نہیں جائیں، کسی وقت بھی اسمبلی کا اجلاس بلاسکتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے تجارت کا جھوٹ پھیلایا جارہا ہے جو قابلِ مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک انفرادی شخص کا حکومت پاکستان کی پالیسی سے کیا تعلق؟
وزیر اعظم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ فلسطینیوں کو حق ملنے تک پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر کاربند رہے گا۔
Comments are closed.