عارف نقوی: ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کی امریکہ حوالگی کے خلاف درخواست مسترد
ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی
ابراج گروپ کا عروج اور زوال
ابراج گروپ مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکہ میں سب سے بڑا سرمایہ کار گروپ تھا۔ سنہ 2002 میں قائم اس گروپ کے 25 ممالک کے ساتھ ساتھ دبئی، استنبول، میکسیکو سٹی، ممبئی، نیروبی اور سنگاپور میں علاقائی دفاتر ہیں۔
پوری دنیا میں گروپ کی 17 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری تھی جس میں سنہ2017 کے اختتام تک کمی آتی گئی اور یہ 3 عشاریہ 8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی اور اس کی وجہ سرمایہ کاروں کی بےاعتمادی بنی جن میں عالمی بینک اور بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی شامل ہیں۔
دونوں اداروں نے بھارت، پاکستان اور نائیجریا میں سکول اور ہسپتالوں کے قیام کے لیے فنڈز فراہم کیے تھے، عارف نقوی پر الزام ہے کہ دونوں اداروں کے فنڈ ابراج گروپ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے جس کے بعد عارف نقوی کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیئے گئے اور سرمایہ کاروں کو اس سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
ابراج گروپ اور کے الیکٹرک
ابراج گروپ نے سنہ 2009 میں 1.4 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے کے الیکٹرک کے اکثریتی شیئر خرید کر انتظامی اختیار حاصل کیا۔ پاکستان کے سب سے گنجان آبادی والے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے اس ادارے کے 25 لاکھ صارفین ہیں اور یہ ادارہ نہ صرف بجلی کی پیداوار کرتا ہے جبکہ بجلی کی فراہمی اور منتقلی بھی اسی کے ذمے ہے۔
ابراج گروپ نے جب کے الیکٹرک کا انتظام سنبھالا تو اس وقت بجلی کے بحران کا سامنا تھا۔
کے الیکٹرک‘ کی فروخت کی کوشش
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ابراج گروپ جب مالی بحران کا شکار ہوا، تو ان ہی دنوں یہ بات بھی سامنے آئی کہ گروپ اپنے 66 فیصد شیئر ایک ارب 70 کروڑ ڈالر میں چین کی شہنگائی الیکٹرک کمپنی کو فروخت کرنا چاہتا تھا، جس کی کوششیں گزشتہ دور حکومت سے جاری ہیں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے اپنی ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ کے الیکٹرک کی فروخت میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے تعاون کے لیے ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی نے ایک بزنس مین کو 20 بلین ڈالر کی پیشکش کی تھی تاہم میاں نواز شریف اور عارف نقوی ان الزامات کو مسترد کر چکے ہیں۔
عارف نقوی کی گرفتاری سے قبل وزیر اعظم عمران خان اور شہنگائی الیکٹرک کمپنی کے سربراہ میں ملاقات ہو چکی تھی جس میں عارف نقوی بھی شریک تھے۔ کے الیکٹرک کی فروخت سے قبل کمپنی کو نجکاری کمیشن سے نیشنل سکیورٹی سرٹیفیکیٹ مطلوب تھے جبکہ مختلف سرکاری محکموں کے کمپنی پر واجبات بھی ہیں۔
عارف نقوی اور ستارہ امتیاز
عارف نقوی نے اپنی پاکستانی شہریت برقرار رکھی ہے۔ وہ پاکستان کے سب سے بڑے بزنس اسکول انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹرینش کے طلب علموں کی مالی معاونت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے کراچی میں امن فاؤنڈیشن کے نام سے فلاحی ادارہ قائم کیا ہے، جو نہ صرف جدید ایمبولینس کی سہولت فراہم کرتا ہے بلکہ نوجوانوں کو جدید فنی تعلیم بھی دیتا ہے۔ عارف نقوی کے ساتھ ان کی اہلیہ فائزہ نقوی بھی اس ادارے کو چلاتی ہیں۔
حکومت پاکستان نے سنہ 2011 میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں ستارہ امتیاز سے نوازا تھا۔ اس کے علاوہ انھیں اوسلو بزنس فار پیس ایوارڈ دیا گیا۔ وہ انٹرپول فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی اور اقوام متحدہ کے بعض بورڈز کے رکن بھی ہیں۔
Comments are closed.