- مصنف, کیتھرین آرمسٹرونگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
جنوبی امریکہ کے ملک پیرو کے وزیرِاعظم البرتو اوتارولا نے ایک خاتون کے ساتھ اپنی گفتگو کی آڈیو لیک ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔البرتو اوتارولا پر الزام ہے کہ انھوں نے خاتون کو منافع بخش سرکاری ٹھیکے دلوانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔یہ سکینڈل گذشتہ ہفتے اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پیرو کے ایک ٹی وی چینل نے البرتو اوتارولا اور ایک خاتون کے درمیان گفتگو کی آڈیو نشر کی۔ستاون سالہ سابق وزیرِاعظم نے خود پر لگنے والے الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کے خلاف لگنے والے الزامات پر باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
یہ آڈیو کلپ گذشتہ ہفتے پینوراما پروگرام میں نشر کی گئی تھی جس میں البرتو اوتارولا کو 25 برس کی خاتون یازیرے پینیڈو سے گفتگو کرتے ہوئے سُنا جا سکتا ہے۔اطلاعات کے مطابق یازیرے پینیڈو کو 2023 میں پیرو کی وزارتِ دفاع کی جانب سے دو کنٹریکٹس دیے گئے تھے جس سے انھوں نے مجموعی طور پر 14 ہزاد ڈالر کمائے۔البرتو اوتارولا 2022 کے اختتام تک پیرو کے وزیرِ دفاع کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ ڈینا بولوارتے کے صدر بننے کے بعد انھیں ملک کا وزیرِاعظم بنایا گیا تھا۔نشر کی جانے والی آڈیو کلپس میں البرتو اوتارولا کو یازیرے پینیڈو سے اظہارِ محبت کرتے ہوئے اور انھیں اپنی سی وی (نوکری کی درخواست) بھیجنے کا کہتے ہوئے سُنا جا سکتا ہے۔
لیک ہونے والی آڈیو میں سُنائی دینے والی گفتگو البرتو اوتارولا کے ماضی میں دیے گئے ایک بیان کی نفی کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس خاتون سے صرف ایک مرتبہ کسی اجلاس میں ملے تھے۔یازیرے پینیڈو نے منگل کو پیرو کے ٹی وی چینل ’کینال این‘ کو بتایا تھا کہ پہلے ان کا البرتو اوتارولا سے مختصر تعلق رہا ہے۔ دونوں کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان گفتگو کی ریکارڈنگ 2021 کی ہے جب البرتو اوتارولا وزیر نہیں بنے تھے۔وضاحتوں کے باوجود پیرو کی صدر ڈینا بولوارتے نے البرتو اوتارولا کو کینیڈا کا دورہ جلدی ختم کرکے وطن واپسی آنے کے احکامات جاری کیے جس کے بعد انھوں نے وزیرِاعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔وزارتِ اعظمیٰ کے عہدے سے مستعفیٰ ہوتے وقت کی گئی ایک تقریر میں البرتو اوتارولا کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ جو ہمیشہ مجھے حکومت سے باہر دیکھنا چاہتے تھے انھوں نے آڈیو ریکارڈنگ کو ایڈٹ کیا۔ ان کا مقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔‘البرتو اوتارولا نے الزام عائد کیا ہے کہ پیرو کے سابق وزیرِاعظم مارٹن وِزکارا بھی ان کے خلاف سازش میں ملوث ہیں۔ مارٹن وزکارا نے اس الزام کی تردید کردی ہے۔پیرو کے قوانین کے مطابق وزیرِاعظم کے مستعفی ہونے کے بعد کابینہ میں شامل تمام 18 وزیروں کو بھی استعفے دینے ہوں گے۔ تاہم صدر کے پاس ان وزرا کو دوبارہ قلمدان سونپنے کا اختیار ہوتا ہے۔یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ پیرو کی حکومت میں اُتار چڑھاؤ نظر آیا ہو۔ اس سے قبل ڈینا بولوارتے نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد متعدد وزرا کے قلمدان تبدیل کیے تھے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.