سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیو لیکس کمیشن کیس پر سابقہ حکومت کے بینچ پر اعتراضات مسترد کر دیے۔
عدالتِ عظمیٰ کے جج جسٹس اعجازالاحسن نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ججز پر اعتراض عدلیہ پر حملہ قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے 3 ججز پر سابقہ حکومت کے اعتراض کی متفرق درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے قرار دیا کہ اٹھائے گئے اعتراضات عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہیں، ججز پر اعتراض عدالت پر حملے کے مترادف ہے۔
کمیشن کے خلاف عابد زبیری کی آئینی درخواست پر 5 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 6 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 3 ماہ بعد سنایا۔
سابقہ حکومت نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر اعتراضات کیے تھے۔
سابقہ حکومت نے مفادات کے ٹکراؤ پر تینوں ججز کی بینچ سے علیحدگی کے لیے متفرق درخواست دائر کی تھی۔
سابقہ اتحادی حکومت نے 9 مبینہ آڈیوز کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا۔
مبینہ آڈیوز میں پرویز الہٰی اور چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی خوشدامن کی مبینہ آڈیوز بھی شامل تھیں۔
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم آڈیو لیکس کمیشن کو بھی کام کرنے سے روک رکھا ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے آڈیو لیک کمیشن کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی تھی۔
Comments are closed.