جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لین دین کے مقدمے میں مبینہ فراڈ کی انکوائری مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر محمد فیصل پر برہمی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ میں لین دین کے مقدمے میں مبینہ فراڈ کے ملزم اویس مہدی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ انکوائری مکمل نہیں تو عدالت کیوں آئے ہیں؟ آپ کی کتنی تنخواہ ہے؟
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ حکومت ایک لاکھ تنخواہ دیتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نہیں عوام یہ تنخواہ ادا کرتے ہیں، عوام نے پیسوں کی تجوریاں نہیں بھر رکھیں، ملزم 5 ماہ سے جیل میں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ ملزم کو جس جرم میں گرفتار کیا اس کی سزا کتنی ہے؟
تفتیشی افسر محمد فیصل نے بتایا کہ ملزم کے جرم کی سزا 3 سال ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پھر سوال کیا کہ 5 ماہ سے ایک شخص اندر ہے تو انکوائری مکمل کیوں نہیں ہوئی؟
عدالت نے ملزم اویس مہدی کی ایک لاکھ مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔
واضح رہے کہ ملزم اویس مہدی پر چیک باؤنس کے 2 مقدمات لاہور میں درج ہیں۔
Comments are closed.