جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

’آپ آزاد ہیں، پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کیلئے، قائد اعظم کا اقلیتی برادری سے پہلا خطاب

قائد اعظم محمد علی جناح نے بلاشبہ پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریے پر رکھی تاہم اس کے ساتھ ہی انہوں نے مذہبی رواداری پر بھی زور دیا۔

اقلیتوں کو ارض پاکستان میں بہترین حقوق حاصل ہیں کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے مملکت خداداد کو پہلی سانس لینے سے قبل، 11 اگست 1947 کو ہی اس راہ پر گامزن کر دیا جوکہ ہردم مذہبی رواداری کی جانب بڑھتی رہتی ہے۔

گو کہ قائد اعظم کی 11 اگست 1947 کی تقریر کی ریکارڈنگ تو موجود نہیں جو ان کا کراچی میں پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے پہلا خطاب تھا۔ تاہم آج بھی یہ تاریخ کا حصہ ہے۔

آیئے ایک نظر اس تقریر کے ایک اقتباس پر ڈالتے ہیں جو مذہبی رواداری کا دم بھرتی ہے۔

جناح کا پاکستان

قائد اعظم نے 11 اگست 1947 کی تقریر میں ہر ایک پاکستانی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ:

’آپ آزاد ہیں، آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لیے، آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے اور ریاست پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ذات یا نسل سے ہو۔ ریاست کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں‘۔

11 اگست کی تقریر یہ بتاتی ہے کہ جب نئی ریاست کی تشکیل ہورہی تھی تو ریاست کے بانی کے ذہن میں اس کا نقشہ کیا ہے، وہ اسے کیسی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔

اقلیتوں کے حقوق اور 11 اگست 1947 کی تقریر کی اہمیت

یہ تقریر پاکستان کی اقلیتوں کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔

محمد علی جناح نے صرف 11 اگست کی تقریر ہی نہیں بلکہ لگ بھگ اپنی 33 تقریروں میں اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں بات کی۔

واضح رہے کہ محمد علی جناح پاکستان کے قیام کے بعد محض 13 ماہ زندہ رہے۔ ان کے دور میں وزیر قانون کا تعلق ہندو مذہب جبکہ وزیر خارجہ کا تعلق بھی اقلیتی فرقے سے تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں میں سب سے زیادہ تعداد ہندوؤں کی ہے جبکہ مسیحی برادری آبادی کے اعتبار سے دوسری بڑی اقلیت ہے۔ 

ان کے علاوہ سکھ، پارسی، بودھ (بدھ مت کی پیروی کرنے والے) اور کیلاشی نمایاں ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.