قرض دے کر واپسی کیلئے بلیک میل کرنے والی آن لائن لون کمپنی کے گرفتار ملازمین نے بھانڈا پھوڑ ديا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تفتیش میں ملازمین نے انکشاف کیا کہ آن لائن لون دینے والی کمپنیز میں ٹارچر کالز کے الگ سیکشن بنے ہوئے ہیں۔
ملازمین کی جانب سے بتایا گیا کہ شہریوں کو کال کرنے کا روزانہ کا ٹارگٹ ملتا تھا، متاثرہ شہریوں کے دوستوں اور ان کے رشتے داروں کو کالز کرتے تھے۔
تحقیقات میں بتایا گیا کہ لون ایپس کے ذریعے ملزمان کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جاتی تھی، ذاتی ڈیٹا لے کر ملزمان متاثرہ شہریوں کو ہراساں کرتے تھے۔
ایف آئی اے راولپنڈی نے اب تک 9 ملزمان گرفتار کیے، جبکہ 19 کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، ایک کمپنی کے 3 دفاتر سیل کرکے ریکارڈ قبضے میں لے لیا گیا۔
یاد رہے کہ آن لائن کمپنی کی بلیک میلنگ سے گھبرا کر منگل کو راولپنڈی کے شہری نے خود کشی کرلی تھی۔
راولپنڈی کے علاقہ چاکرہ کا محمود مسعود 6 ماہ قبل بےروزگار ہوا تو گھریلو اخراجات پورے کرنے کےلیے ایک آن لائن کمپنی سے 13 ہزار قرض لیا، مقررہ تاریخ تک رقم ادا نہ کر پایا تو کمپنی نے ایک ہفتے بعد سود کے ساتھ 50 ہزار روپے کا مطالبہ کردیا۔
ایک آن لائن کمپنی کا قرض اتارنے کےلیے محمد مسعود نے دوسری آن لائن کمپنی سے 22 ہزار روپے مزید قرض لے لیا اور پھر آن لائن کمپنیوں کے گٹھ جوڑ کے باعث 6 ماہ بعد مسعود سے 7 لاکھ روپے مانگ لیے گئے۔
محمد مسعود نے قرض اتارنے کےلیے دوستوں اور رشتہ داروں سے مزید قرض لیا لیکن آن لائن کمپنیوں کا قرض نہیں اتار سکا۔
کمپنی کے نمائندوں نے جب گھر کی خواتین کی تصاویر اور موبائل سے حاصل شدہ ڈیٹا لیک کرنے کی دھمکی دی تو محمد مسعود نے شدید ذہنی دباؤ میں آکر گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کرلی۔
Comments are closed.