آن لائن رومانس کا جھانسہ، سپین کے تین مقروض بہن بھائی پاکستانی کرایہ دار کے ہاتھوں قتل،تصویر کا ذریعہALEJANDRO MARTINEZ VELEZ/EUROPA PRESS8 منٹ قبلسپین کی پولیس تین معمر بہن بھائیوں کے قتل کے حالات اور ایک آن لائن رومانوی سکینڈل سے اس واردات کے تعلق کی تحقیقات کر رہی ہے۔سول گارڈ نے اس معاملے میں ایک پاکستانی نژاد 42 سالہ شخص کو گرفتار کیا ہے جس کی شناخت دلاور حسین ایف سی کے نام سے ہوئی ہے۔حکام کے مطابق مشتبہ شخص نے خود کو قانون کے حوالے کر دیا اور قتل کا اعتراف بھی کیا۔گذشتہ ہفتے 67 سالہ ایمیلیا، 74 سالہ اینجلیس اور 77 سالہ جوس گوٹیریز ایوسو کی لاشیں ان کے گھر سے ملی تھیں۔ ان کی لاشیں جزوی طور پر جلی ہوئی تھیں۔

یہ تینوں بہن بھائی میڈرڈ کے جنوب مشرق میں تقریباً آٹھ ہزار افراد کی آبادی والے قصبے موراٹا ڈی تاجونا میں ایک ساتھ رہتے تھے۔ سول گارڈ کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس جرم کی وجہ مشتبہ شخص اور ان بہن بھائیوں کے درمیان قرض کا معاملہ تھا، جس کا تعلق ان بہنوں کے آن لائن دھوکے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے سے ہے۔مقتول بہن بھائیوں کے دوستوں اور پڑوسیوں نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ کس طرح اینجلیس اور ایمیلیا کئی سال سے ان لوگوں کے ساتھ آن لائن تعلقات میں مشغول تھیں جو امریکی مرد ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔ ان رپورٹس کے مطابق ان دونوں خواتین نے ایک ایسے شخص کو چار لاکھ یورو بھیجے تھے جسے وہ ’ایڈورڈ‘ کے نام سے جانتی تھیں، جو مبینہ طور پر امریکی فوج میں تھا۔ ان لوگوں کے ساتھ ان کا کچھ رابطہ فیس بک کے ذریعے تھا۔ان تعلقات کی وجہ سے بہن بھائیوں کے مالی حالات خراب ہونے لگے جس کی وجہ سے بہنیں مقامی لوگوں سے پیسے مانگتی تھیں اور غیر رسمی قرض دہندگان سے رابطہ کرتی تھیں۔ سپین کے اخبار اے بی سی کے مطابق انھوں نے ایک میئر اور پادری سے بھی پیسے مانگے۔دلاور حسین نامی شخص ان بہن بھائیوں کو جانتے تھے کیونکہ وہ کئی مہینوں تک ان کے گھر میں کرایہ دار کی حیثیت سے رہے تھے۔دلاور حسین نے پولیس کو بتایا کہ بہنوں نے ان سے ایک بڑی رقم قرض لی تھی لیکن وہ اسے واپس کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ دلاور حسین نے ایمیلیا پر اس سے پہلے بھی دو بار حملہ کیا تھا۔ ایک بار گھر جب وہ ان کے کرایہ دار تھے اور دوسری بار فروری 2023 میں ہتھوڑے سے حملہ کیا تھا، جس کی وجہ سے انھیں طبی امداد کی ضرورت پڑی تھی۔ انھیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن گذشتہ ستمبر میں سات ماہ بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔پولیس جمعرات کو اس وقت ان تینوں بہن بھائیوں کے گھر میں داخل ہوئی، جب پڑوسیوں نے بتایا کہ انھوں نے کئی ہفتوں سے ان بہنوں کو نہیں دیکھا اور نہ ان کے گھر سے کوئی آواز آئی۔ ان بہن بھائیوں کے ایک دوست نے بتایا کہ ان خواتین کو اپنے بوائے فرینڈز کی جانب سے رقم بھیجنے کے اصرار پر میڈرڈ میں اپنی جائیداد تک فروخت کرنی پڑی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ رقم کے لیے ان کی درخواستوں کے بعد ان کے بینک نے انھیں ممکنہ دھوکے کے حوالے سے متنبہ کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ’ہم نے ان سے کہا کہ یہ سب جھوٹ ہے، یہ دھوکہ ہے لیکن وہ دھوکے کا لفظ نہیں سننا چاہتی تھیں۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’اینجلیس ایک استانی تھی اور ایمیلیا بھی تعلیم یافتہ تھیں۔ وہ احمق نہیں تھیں۔ وہ عام افراد تھیں جنھیں محبت ہو گئی تھی۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}