آندریے بیلوسو: پوتن نے اپنے ’وفادار‘ وزیر دفاع کو ہٹا کر ایک ماہر معیشت کو اس عہدے پر کیوں تعینات کیا؟
- مصنف, لارا گوزی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
12 سال میں پہلی بار روس میں ایک نیا وزیر دفاع تعینات ہوا ہے۔ 12 مئی کو کریملن کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ صدر ولادیمیر پوتن نے وزیر دفاع سرگئی شوئگو کے متبادل کے طور پر ماہر معیشت آندریے بیلوسو کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔اگرچہ کافی عرصے سے ایسی کسی تبدیلی کے بارے میں چہ مگویاں جاری تھیں، مگر کم ہی لوگ اس بات کی توقع کر رہے تھے کہ پوتن سرگئی شوئگو کی جگہ ایک ایسے شخص کو تعینات کر سکتے ہیں جس کا فوج یا سکیورٹی سروسز میں کوئی تجربہ نہیں۔17 مارچ 1959 کو ماسکو میں پیدا ہونے والے آندریے ریمووچ بیلوسو کے والد ریم بھی ماہر معیشت تھے جبکہ ان کی والدہ لاریسا ایک ریڈیو کیمسٹ تھیں۔ سنہ1981 میں ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی سے معاشیات میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد کئی سال تک آندیے نے بطور استاد تعلیمی اداروں میں کام کیا۔ 1990 کی دہائی کے اواخر میں آندریے بیلوسو نے اپنی پی ایچ ڈی پر کام کرتے ہوئے روسی وزرائے اعظم کے لیے بطور مشیر کام کیا۔ سنہ 2006 میں انھوں نے اپنی پی ایچ ڈی بھی مکمل کر لی۔
سنہ 2012 میں آندریے کو وزیر برائے معاشی ترقی تعینات کیا گیا اور ایک سال بعد وہ صدر پوتن کے قریبی مشیر بن گئے۔ 2020 میں آندریے بیلوسو کو روس کا پہلا نائب وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا۔ اس وقت سے اُن کی شہرت ایک ایسے شخص کی ہے جو پوتن کا وفادار ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ صدر کی معاشی ٹیم کے واحد رکن تھے جس نے 2014 میں کریمیا کو ضم کرنے کے فیصلے کی حمایت کی۔آندریے کو ان معاشی پالیسیوں کا خالق بھی مانا جاتا ہے جنھیں حالیہ برسوں میں سرکاری سطح پر روس میں رائج رکھا گیا۔ 2018 میں چوتھی بار صدر بن جانے کے بعد پوتن نے جن منصوبوں پر عملدرآمد کرنے کا عزم کیا، ان کے پیچھے بھی آندریے کا ہی ہاتھ مانا جاتا ہے۔2019 میں وی اے ٹی (ویلیو ایڈڈ ٹیکس) کو 18 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد تک لے جانے کے فیصلے کی آندریے نے حمایت کی۔آندریے بیلوسو کاروباری مفادات کے مقابلے میں ریاستی مفادات کو ترجیح دینے کے شدید حامی سمجھے جاتے ہیں۔ انھوں نے طویل عرصے سے سخت قواعد و ضوابط کے ساتھ معیشت میں حکومتی سرمایہ کاری میں اضافے اور ریاستی موجودگی کا پرچار کیا ہے۔ 2018 میں ایک لیک ہو نے والے خط میں آندریے نے مشورہ دیا کہ 14 بڑی میٹالرجیکل اور کیمیائی کمپنیوں کا اضافی منافع حکومت کو اپنے قبضے میں لے لینا چاہیے۔اس تجویز پر کڑی تنقید ہوئی اور روس میں کاروباری شخصیات کی تنظیم نے خبردار کیا کہ ایسا کرنے سے دیوالیہ پن کی لہر کا آغاز ہو گا۔ اگرچہ اس تجویز پر کبھی عمل نہیں ہوا تاہم اس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ کو کافی مندی کا سامنا کرنا پڑا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
سٹیو روزنبرگ کا تجزیہ: پوتن نے سرگئی شوئگو کو بطور وزیر دفاع کیوں ہٹایا؟
پہلی سوچ: روس میں کابینہ کی میز پر جو بھی بیٹھے، ملک کے اہم فیصلے صرف ایک شخص کرتا ہے اور وہ صدر پوتن ہیں۔ جدید روس کا پورا سیاسی نظام ان کی ذات کے گرد گھومتا ہے۔ اس لیے حکومت میں آنے اور حکومت سے جانے والوں کے بارے میں بات کرنے سے قبل یہ یاد رکھنا ضروری ہے۔ یہ مرکزی پالیسی بدلنے کا امکان بھی کم ہے۔کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ روسی حکومت میں ہونے والی تبدیلیاں دلچسپ یا اہم نہیں ہیں؟ نہیں، ایسا نہیں ہے۔ سرگئی شوگیو کی وزارت دفاع سے بے دخلی بہت سی سطحوں پر دلچسپی کی حامل ہے۔اور یہی بات ہمیں دوسری سوچ کی جانب لے کر آتی ہے کہ روس میں کابینہ کی ردوبدل شاذونادر ہوتی ہے۔ کم از کم جہاں تک اہم سیاسی کھلاڑیوں کا معاملہ ہوتا ہے۔سرگئی شوگیو کی ہی مثال لے لیں۔ وہ 12 سال سے وزیر دفاع ہیں اور اس دوران برطانیہ میں چھ سیکرٹری دفاع تبدیل ہو چکے ہیں۔ سرگئی شوگیو صدر پوتن کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔پوتن سے قربت، ان کے ساتھ مچھلی کے شکار پر جانا (سرگئی نے یہ سب کیا اور یہاں تک کہ وہ ایک بار کھمبیاں اکھٹی کرنے بھی گئے) اس بات کی ضمانت نہیں کہ آپ کا عہدہ آپ کے پاس ہی رہے گا۔سرگئی کی جگہ ایک ٹیکنوکریٹ ماہر معیشت کو وزیر دفاع لگا دیا گیا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سرگئی کو مکمل طور پر باہر کر دیا گیا ہے۔ سرگئی اب نکولائی پیٹروشیو کی جگہ روسی سکیورٹی کونسل کی سربراہی کریں گے۔لیکن یہ ان کے لیے ترقی نہیں۔تو پھر پوتن کے ایک وفادار کو وزارت دفاع سے کیوں نکالا گیا اور ان کی جگہ ایک ماہر معیشت کو کیوں لایا گیا؟ اس سے ہمیں ولادیمیر پوتن کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟،تصویر کا ذریعہAFP
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.