آسٹریلیا کے ساحل سے ملنے والی پراسرار چیز کیا انڈیا کے ’چندریان تھری‘ کا ٹکڑا ہے؟
یہ پراسرار چیز گذشتہ دنوں آسٹریلیا کے ساحل پر ملی ہے
- مصنف, گیتا پانڈے
- عہدہ, بی بی سی نیوز، دہلی
انڈیا کے خلائی پروگرام (اسرو) کے سربراہ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا میں سمندر کے ساحل سے ملنے والی دیوہیکل گنبد نما چیز یقینی طور پر کسی راکٹ کا حصہ ہے۔
اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس کا تعلق انڈیا سے ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ہو سکتا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے کہا کہ ’جب تک ہم اس کی جانچ نہیں کر لیتے اس وقت تک ہم یہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ یہ ہمارا ہے۔‘
یہ دھاتی شے پرتھ سے 250 کلومیٹر شمال میں واقع گرین ہیڈ ساحل پر پائی گئی تھی۔ اس کی دریافت کے بعد سے ہی اس کے بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا تعلق انڈیا کے حال ہی میں لانچ کیے گئے ’چندریان مشن‘ سے ہو سکتا ہے لیکن ماہرین نے اس امکان کو فوراً ہی مسترد کر دیا۔
یہ شے تقریباً ڈھائی میٹر چوڑی اور ڈھائی سے تین میٹر لمبی ہے۔ جب سے یہ ساحل سمندر پر پائی گئی ہے اس میں مقامی رہائشیوں کی کافی دلچسپی نظر آ رہی ہے۔
ابتدا میں یہ قیاس آرائی کی گئی کہ یہ سنہ 2014 میں لاپتہ ہونے والے طیارے ایم ایچ- 370 کا ملبہ ہو سکتا ہے۔ یہ طیارہ 239 مسافروں کے ساتھ سنہ 2014 میں مغربی آسٹریلیا کے ساحل پر سمندر میں کھو گیا تھا۔
لیکن ماہرین نے جلد ہی یہ واضح کر دیا کہ یہ کسی مسافر طیارے کا حصہ نہیں ہو سکتا اور ممکنہ طور پر یہ کسی راکٹ کا حصہ ہے جو بحر ہند میں کسی موقعے پر گرا ہوگا۔
اس کے بعد آسٹریلیا کی خلائی ایجنسی نے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ چیز کسی ’غیر ملکی خلائی لانچ گاڑی‘ سے گری ہے۔
اسرو کا راکٹ لانچ
اس کے بعد یہ قیاس آرائی ہونے لگی کہ یہ کسی ’پی ایس ایل وی‘ کا فیول ٹینک ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ انڈیا کا تحقیقی ادارہ اسرو سیٹلائیٹ کو خلا میں بھیجنے کے لیے ’پی ایس ایل وی‘ کا مستقل استعمال کرتا رہتا ہے۔
حال ہی میں جمعہ کے روز چندریان کے لانچ میں پی ایس ایل وی راکٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے بعد یہ اندازہ لگایا جانے لگا کہ یہ چندریان کے لانچ راکٹ کا حصہ ہو سکتا ہے۔ بہر حال ماہرین کا خیال ہے کہ یہ چیز کئی مہینوں سے پانی میں تھی۔
جو تصویریں سامنے آئی ہیں وہ بھی اس دلیل کی تائید کرتی ہیں۔
اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس چیز کے بارے میں کوئی ’سربستہ راز‘ نہیں ہے اور یہ واضح ہے کہ ’یہ راکٹ کا حصہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ پی ایس ایل وی کا حصہ بھی ہو سکتا اور کچھ اور بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن جب تک ہم اسے دیکھ نہیں لیتے اور اس کا تجزیہ نہیں کر لیتے اس کی تصدیق نہیں کر سکتے ہیں۔‘
آسٹریلیا کی انتظامیہ نے ابھی تک اس کے بارے میں مزید معلومات جاری نہیں کی ہیں۔
تاہم انھوں نے کہا: ’ہم جانتے ہیں کہ پی ایس ایل وی کے کچھ حصے آسٹریلیا کے خصوصی اقتصادی زون کے باہر سمندر میں گرے ہیں۔‘
اسرو کے سربراہ نے کہا کہ ’ایسا ہو سکتا ہے کہ یہ چیز کافی دنوں تک سمندر میں تیرتی رہی ہوگی اور آخر کار یہ آسٹریلیا کے ساحل تک پہنچ گئی۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
تاہم آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس چیز کو ’خطرناک سمجھ رہے ہیں‘ اور پولیس نے لوگوں کو اس سے دور رہنے کو کہا ہے۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں زہریلے مادہ ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.