بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

آسٹریلیا کا دورہ پاکستان: ’تمام بڑے ناموں کو دیکھ کر خوشی ہوئی مگر انھیں ہرانا کیسے ہے؟‘

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان: آسٹریلوی سکواڈ میں تمام بڑے نام، کیا یہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی حقیقی واپسی ہے؟

  • عبدالرشید شکور
  • بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

آسٹریلیا

،تصویر کا ذریعہMark Kolbe – CA

آسٹریلیا نے آئندہ ماہ دورہ پاکستان میں ہونے والی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے 18 رکنی سکواڈ کا اعلان کر دیا ہے۔ پیٹ کمنز کی قیادت میں آنے والی ٹیم کی خاص بات یہ ہے کہ بڑے ناموں کی موجودگی کے ساتھ یہ ایک مکمل ٹیم ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں جب سے انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی ہے یہ اب تک کی سب سے بڑی اور مضبوط ٹیم ہے جو پاکستان کا دورہ کرنے والی ہے۔

پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی 2015 میں زمبابوے کی ٹیم کی آمد کے ساتھ شروع ہوئی تھی جس کے بعد 2017 میں ایک انٹرنیشنل الیون آئی۔ اس کے بعد سری لنکا، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں نے پاکستان کے دورے کیے۔

ان میں سری لنکا اور جنوبی افریقہ دو ایسی ٹیمیں تھیں جنھوں نے سنہ 2019 میں پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلیں۔

گذشتہ سال نیوزی لینڈ کی ٹیم محدود اوورز کی سیریز کھیلنے پاکستان آئی تھی لیکن اس میں بھی متعدد بڑے کیوی کھلاڑی شامل نہیں تھے جن میں کپتان کین ولیئمسن قابل ذکر تھے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان سے کھیلے بغیر ہی سکیورٹی کے خدشات کو جواز بنا کر وطن واپس لوٹ گئی تھی جس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم نے، جسے پاکستان میں محدود اوورز کی سیریز کھیلنی تھی، بھی یہاں آنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس لحاظ سے آسٹریلیا پاکستان آ کر سیریز کھیلنے والی سب سے بڑی ٹیم کہی جا سکتی ہے۔

آسٹریلوی کرکٹرز پاکستان آنے پر ُپرجوش

آسٹریلوی کرکٹ ٹیم 24 سال کے طویل عرصے کے بعد پاکستان کے دورے پر آ رہی ہے۔ اس دورے کے سلسلے میں آسٹریلوی کرکٹرز کے ذہنوں میں مختلف نوعیت کے خیالات موجود تھے۔

گذشتہ ماہ لاہور کے انار کلی بازار میں دھماکے کے بعد اس طرح کی قیاس آرائیوں کو تقویت مل رہی تھی کہ آسٹریلوی ٹیم کے بیشتر بڑے کھلاڑی شاید پاکستان نہ آئیں لیکن آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کا یہ بیان پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستانی شائقین کے لیے حوصلہ افزا تھا کہ تمام ہی بڑے کرکٹرز پاکستان آنے پر خوش ہیں۔

انھوں نے یہ بات ٹیم کو دی جانے والی سکیورٹی بریفنگ کے بعد کہی تھی جس میں تمام کھلاڑیوں نے پاکستان میں آسٹریلوی ٹیم کو دی جانے والی سکیورٹی پر اطمینان ظاہر کیا تھا۔

پیٹ کمنز کا کہنا تھا کہ چند ایک کرکٹرز ہیں جو سکیورٹی کے سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن کھلاڑیوں کی اکثریت بہت پُرجوش اور مطمئن ہے اور وہ ایک مکمل اور مضبوط ٹیم کے ساتھ پاکستان جانے کی توقع کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں جب وکٹ کیپر ٹم پین آسٹریلوی ٹیم کے کپتان تھے تو انھوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چند کرکٹرز پاکستان جانے کے سلسلے میں مطمئن نہیں اور کچھ کرکٹرز سکیورٹی کی ایڈوائس لینے میں خوشی محسوس کریں گے تاہم یہ دورہ سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہو گا۔

بعدازاں ٹم پین آسٹریلوی ٹیم کے کپتان نہیں رہے۔

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے چار فروری کو دورۂ پاکستان کی منظوری دی تاہم اس دورے کے پروگرام میں کچھ ردوبدل کرنا پڑا۔ پہلا ٹیسٹ جو پہلے کراچی میں تھا اب چار مارچ سے راولپنڈی میں ہو گا اور کراچی دوسرے ٹیسٹ کی میزبانی کرے گا جبکہ تین ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی جو پہلے لاہور میں ہونا تھے اب راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

24 سال بعد پہلا دورۂ پاکستان

آسٹریلوی ٹیم کے اس دورے کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ چوبیس سال کے طویل عرصے کے بعد ہو رہا ہے۔

آخری بار آسٹریلوی ٹیم نے پاکستان کا دورہ 1998 میں مارک ٹیلر کی قیادت میں کیا تھا۔ یہ وہی دورہ ہے جس کے پشاور ٹیسٹ میں مارک ٹیلر نے پہلی اننگز میں 334 ناٹ آؤٹ اور دوسری اننگز میں 92 رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔

334 رنز بنانے کے بعد ان کا اننگز ڈیکلئر کرنے کا فیصلہ حیران کن تھا کہ انھوں نے ورلڈ ریکارڈ تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی اور یہ جواز پیش کیا تھا کہ وہ سرڈان بریڈمین کے 334 سکور سے آگے نکلنا نہیں چاہتے تھے۔

اس دورے کے بعد آسٹریلوی کرکٹ کبھی پاکستان نہیں آئی۔

سنہ 2002 میں کراچی میں ہونے والے خود کش حملے کے نتیجے میں آسٹریلوی ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا اور دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ سیریز سری لنکا اور متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی تھی۔

مارچ 2008 میں لاہور میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں آسٹریلوی ٹیم کا پاکستان کا دورہ منسوخ ہو گیا تھا۔

موجودہ ٹیم میں کون کون شامل؟

پاکستان کے دورے پر آنے والی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز ہیں اور اس میں سٹیو سمتھ، مارنس لبوشین، مچل سٹارک، جوش ہیزل ووڈ، ڈیوڈ وارنر، مچل مارش، نیتھن لائن اور عثمان خواجہ جیسے تجربہ کار کرکٹرز شامل ہیں۔

ایشیائی وکٹوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے آسٹریلوی سلیکٹرز نے ٹیم میں تین سپنرز نیتھن لائن، مچل سویپ سن اور ایشٹن ایگر کو شامل کیا ہے۔

یہ ٹیم کھیل کے ہر شعبے میں متوازن دکھائی دیتی ہے۔ اس نے حال ہی میں ایشیز سیریز میں انگلینڈ کو چار صفر کی ہزیمت سے دوچار کیا ہے۔

آسٹریلوی ٹیم

،تصویر کا ذریعہCRICKET AUSTRALIA

آسٹریلیا نے اس دورے کے لیے کوچ کی ذمہ داری اینڈریو مک ڈانلڈ کو سونپی ہے کیونکہ جسٹن لینگر نے گذشتہ دنوں اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ استعفی دینے کی وجہ یہ تھی کہ انھیں کرکٹ آسٹریلیا نے مختصر مدت کے نئے معاہدے کی پیشکش کی تھی جسے وہ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

پاکستان سے ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کا پلڑا بھاری

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز میں آسٹریلیا کا پلہ بھاری رہا ہے۔

اب تک کھیلے گئے 66 ٹیسٹ میچوں میں آسٹریلیا نے 33 ٹیسٹ جیتے ہیں پاکستان کے حصے میں صرف 15 کامیابیاں آئی ہیں اور 18 ٹیسٹ ڈرا رہے ہیں۔

اس یکطرفہ صورتحال کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم آسٹریلوی سرزمین پر پانچ ایسی ٹیسٹ سیریز کھیل چکی ہے جس میں اسے تین صفر کی ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

آسٹریلوی ٹیم نے پاکستان کی سرزمین پر اب تک دو ٹیسٹ سیریز جیتی ہیں جن میں سنہ 1959 میں پاکستان کے پہلے دورے میں اور پھر 1998 کے آخری دورے میں کھیلی گئی سیریز شامل ہیں جبکہ پاکستانی ٹیم نے ہوم گراؤنڈ پر چار سیریز اپنے نام کی ہیں۔

سلیم ملک کی میچ فکسنگ کی پیشکش

سلیم ملک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے میچوں میں متعدد تنازعات بھی سامنے آئے ہیں تاہم ان میں سب سے نمایاں آسٹریلوی کرکٹرز مارک وا، ٹم مے اور شین وارن کے 1994 کی سیریز کے موقع پر پاکستانی ٹیم کے کپتان سلیم ملک پر عائد کردہ الزامات تھے کہ انھوں نے ان تینوں کرکٹرز کو مبینہ طور پر خراب کارکردگی کے عوض معاوضے کی پیشکش کی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس صورتحال پر جسٹس فخرالدین جی ابراہیم پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا تھا جس نے سلیم ملک کو اس الزام سے بری کر دیا تھا لیکن بعد میں جسٹس ملک قیوم کمیشن نے سلیم ملک پر میچ فکسنگ کی پاداش میں تاحیات پابندی عائد کر دی تھی۔

ملائیکہ

،تصویر کا ذریعہTwitter

وارنر اور سمتھ کو دیکھنے کا انتظار

آسٹریلیا کے ٹاپ آرڈر بلے باز اور آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں سرفہرست مارنس لبوشین ٹوئٹر پر کہتے ہیں کہ 24 سال بعد آسٹریلیا پہلی بار پاکستان کا دورہ کرنے جا رہا ہے جس کا حصہ ہونے پر وہ بہت خوش ہیں۔

آسٹریلیا کے کھلاڑی ابھی پاکستان پہنچے تو نہیں لیکن ابھی سے ’ویلکم ٹو پاکستان‘ کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک بنا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ سوشل میڈیا پر پیغامات کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

سابق فاسٹ بولر وقار یونس نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’میں کرکٹ آسٹریلیا، پیٹ کمنز اور ان کی پوری ٹیم کا شکر گزار ہوں اور انھیں ویلکم کرتا ہوں۔۔۔ اس سیریز میں بہت اچھا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا جس کا ہمیں انتظار ہے۔‘

نبیل ہاشمی یاد کرتے ہیں کہ اس سے قبل نو سال کی عمر میں انھوں نے آسٹریلیا کو پاکستان میں کھیلتا دیکھا تھا جبکہ صحافی ارفا فیروز بتاتے ہیں کہ آسٹریلیا کے کسی بھی کھلاڑی نے پاکستان آنے سے انکار نہیں کیا۔

آسٹریلیا، ٹیم

،تصویر کا ذریعہTwitter

کرکٹ آسٹریلیا کے مطابق ایسا تین سال بعد ہوا ہے کہ آسٹریلیا نے بیرون ملک کسی ٹیسٹ سیریز کے لیے اپنی ’فُل سٹرینتھ‘ ٹیم کا اعلان کیا۔

اریبا نے لکھا کہ ’تمام بڑے ناموں کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ آگے سخت مقابلہ ہو گا۔‘ عینی کہتی ہیں کہ آسٹریلیا کی جانب سے مضبوط ٹیم کا اعلان خوش آئند ہے۔

ملائیکہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’وارنر اور سمتھ کا کھیل دیکھ کر مجھے جو خوشی ملتی ہے، اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔‘

مگر علی وڑائچ کا سوال ہے کہ ’سکواڈ تو ٹھیک ہے مگر اب انھیں ہرانا کیسے ہے؟‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.