آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
گزشتہ شب آرمی چیف اور وزیر خزانہ نے ملک کی چوٹی کی کاروباری شخصیات سے ملاقات کی۔
اس دوران وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام پر بریفنگ دی اور آرمی چیف کو اعتماد دلایا۔
اسحاق ڈار نے مستقبل کی معاشی توقعات سے متعلق اعداد و شمار بھی پیش کیے، ملاقات میں زیادہ تر معاشی معاملات پر گفتگو ہوئی تاہم چند سیاسی امور بھی زیر بحث آئے۔
ذرائع کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کاروباری شخصیات کو پیغام دیا کہ مسائل ضرور ہیں مگر پاکستان میں سب برا نہیں ہے، مل کر ملک کو ان مسائل سے نکالیں گے اور اس کےلیے آخر تک لڑیں گے۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے تاجر برادری کو یقین دلایا کہ آئی ایم ایف سے جلد اسٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا، جون میں ہم یہ پروگرام مکمل کریں گے اور پھر آئندہ کی معاشی حکمت عملی کے حوالے سے اپنے آپشنز دیکھیں گے۔
ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کا رویہ ماضی میں کبھی اتنا سخت نہیں رہا، جتنا اب ہے، اس وقت پروگرام کے ذریعے پاکستان کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ سخت سے سخت شرائط منوائی جاسکیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ چین کو یہ بات سمجھ آگئی تھی اس لیے بیجنگ سے پاکستان کو فوری طور پر ڈپازٹس مل گئے مگر آئی ایم ایف کے اسٹاف لیول معاہدے کے ساتھ دیگر دوست ممالک، بین الاقوامی اداروں سے بھی پیسے مل جائیں گے اور صورتحال بہتر ہوجائے گی۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے بھی بزنس کمیونٹی کو اعتماد دلایا کہ دوست ممالک کی طرف سے سرمایہ کاری آئے گی، ملک کے مستقبل کےلیے زراعت میں جوائنٹ وینچرز کے ذریعے ریفارمز ہوں گی اور ملک کی فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ حل کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے واضح کیا کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، سیاسی قیادت اپنے مسائل خود حل کرے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان نے مجھ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی اور پیغام بھجوایا مگر میرا جواب یہی تھا کہ بطور آرمی چیف میرا کیا کام ہے کہ میں سیاستدانوں سے ملاقات کروں؟
Comments are closed.