سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت کسی ملزم کو متبادل جرم پر بھی سزا ہو سکتی ہے۔
تفصیلی فیصلہ 2 فوجی افسران کی حکومت گرانے کی سازش سے متعلق ایک اپیل پر جاری کیا گیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے 17 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ملٹری کورٹ کا ٹرائل بدنیتی پر مبنی ہو تو ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ جائزہ لے سکتی ہے، کسی افسر کو پینشن اور دیگر مراعات سروس کے بدلے دی جا رہی ہیں، سروس سے برطرف ہونے پر پینشن سمیت دیگر مراعات واپس لی جاسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے 19 ماہ پہلے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
Comments are closed.