پشاور ہائی کورٹ میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشد علی نے درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم پر صدر نے دستخط نہیں کیے، انہوں نے دستخط نہیں کیے تو یہ قانون نہیں بنا، قانون نہ بننے کے باوجود ملٹری کورٹ میں ملزمان کے ٹرائل شروع کر دیے گئے۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ صدر نے دستخط نہیں کیے تو پھر اس کو واپس بھیجنا تھا۔
جسٹس عبدالشکور نے استفسار کیا کہ کیا ملٹری کورٹ میں ٹرائل اس قانون کے تحت شروع کیے گئے ہیں؟
جسٹس سید ارشد علی نے سوال کیا کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں کیا ترامیم ہوئی ہیں؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت تھوڑا وقت دے دیں، تفصیل کے ساتھ عدالت کو اس پر دلائل دیں گے۔
Comments are closed.