آتش بازی کرتے 12 سالہ فلسطینی لڑکے کی اسرائیلی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت: ’مجھے لگا میرا بیٹا کھیلتے ہوئے گر پڑا ہے‘
اس واقعے کی ویڈیو میں نظر آتا ہے کہ آتش بازی سے پٹاخہ پھوٹنے سے پہلے ہی کچھ ہی فاصلے پر موجود پولیس اہلکاروں کی جانب سے رمی کو گولی مار دی گئی۔ ایک بیان میں پولیس کا کہنا ہے کہ ’پولیس والوں کی جانب آتش بازی چلانے والے مشتبہ شخص پر صرف ایک گولی چلائی گئی۔‘پولیس نے اب تک 12 سالہ رمی کی لاش اُن کے خاندان کے حوالے نہیں کی۔ پولیس نے رمی کو گولی لگنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا تاہم خاندان کا کہنا ہے کہ رمی کو دل پر گولی ماری گئی۔رمی کے بڑے 19 سالہ بھائی، جو موقع پر موجود تھے، نے بتایا کہ گولی چلنے کے فوراً بعد وہ دوڑ کر اپنے بھائی کی جانب لپکے لیکن ’کوئی امید نہیں تھی، اور وہ مر چکا تھا۔‘رمی کی 50 سالہ والدہ راویہ اُس وقت اپنے گھر کے اندر تھیں جب انھیں بھی گولی چلنے کی آواز ائی۔ انھوں نے کسی کو اپنا نام پکارتے سُنا جسے سُن کر وہ دوڑتی ہوئی گھر کے دروازے کی طرف لپکیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’اس علاقے میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں یا مظاہرے ہوتے رہتے ہیں لیکن گولی چلنے یا گرینیڈ کی آواز عموماً نہیں آتی۔‘’گھر کے باہر میں نے رمی کی لاش کو زمین پر پڑے دیکھا۔ میں سمجھی کہ وہ بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے گر پڑا ہے۔ جب میں نے اس کے جسم کو سیدھا کیا تو میں نے اس کے سینے میں سوراخ دیکھا۔ گولی اس کے دل میں پیوست ہو چکی تھی۔ تب میں نے چلانا شروع کیا۔‘رمی ان چھ فلسطینیوں میں سے ایک ہیں جنھیں منگل کے روز مقبوضہ مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے گولی مار کر ہلاک کیا ہے۔ ان چھ ہلاکتوں کے ساتھ شہر میں ماہ رمضان کے مقدس مہینے کا آغاز ہوا ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.