چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ آبادی کے بے ہنگم اضافے پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، ایک ملازمت ہوتی ہے تو ہزاروں درخواستیں آتی ہیں، ہمیں مواقع پیدا کرنے ہیں، تعلیم اور ہنر دینا ہے۔
سپریم کورٹ میں آبادی اور وسائل سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو بھی ایک خوشحال خاندان کی طرح ہونا چاہیے، آئین کے بنیادی حقوق پاکستان کے عوام کی خوشی کیلئے ہی ہیں، قرآن میں ماں، بچے اور خاندان کے تحفظ کے احکامات ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک جج کے طور پر صرف صحیح اور غلط کا ہی جائزہ نہیں لیتا، ایک جج کو یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ پبلک اور انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کانفرنس میں یہ بھی جائزہ لیں کہ ایران اور بنگلا دیش نے آبادی کو کنٹرول کیسے کیا؟ ایران اور بنگلا دیش نے اپنے وسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے آبادی پر کنٹرول کیا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ معاشرے کی آباد کاری کیلئے تعلیم ضروری ہے، معاشرے کی آباد کاری صرف ریاست کا کام نہیں ہے، ریاست کے بہت سے اہم امور ہیں جن پر وسائل خرچ کیے جاتے ہیں، ہمیں معاشرے اور کمیونٹی کو بھی متحرک کرنا ہو گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 1947 میں جب پاکستان بنا تو اس کے پاس کوئی دولت نہیں تھی، پاکستان کو کس نے فنڈنگ کی؟ یہ پرائیویٹ فنڈنگ تھی، اس وقت پاکستان کے لوگوں نے اپنی ذمہ داری کا احساس کیا۔
Comments are closed.