جمعہ 25؍ذوالحجہ 1444ھ14؍جولائی 2023ء

آئی سی سی کا مینز اور ویمنز کےلیے یکساں پرائز منی کا اعلان خوش آئند ہے، ندا ڈار

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان ندا ڈار نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے خواتین کرکٹرز کو بھی مرد کرکٹرز کے برابر پرائز منی دینے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ویمن کرکٹ کےلیے خوش آئند قرار دیا ہے۔

کراچی میں جیو نیوز کو انٹرویو میں ندا ڈار نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ ایسا وقت بھی دیکھیں کہ پاکستان میں مرد اور خواتین کرکٹرز کے معاوضے بھی یکساں ہوں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کےلیے بھارت جانے کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایسا وقت دور نہیں جب خواتین کرکٹرز بھی یکساں معاوضے حاصل کریں گی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ اب سے آئی سی سی ایونٹس میں یکساں انعامی رقوم ملیں گی۔

ندا ڈار کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کا مینز اور ویمنز کےلیے یکساں پرائز منی کا اعلان خوش آئند ہے، اس فیصلے کا ہمیں کافی عرصہ سے انتظار تھا مینز اور ویمنز کرکٹ کو برابر سمجھنا مثبت بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات کافی خوشی کی بات ہے کہ کرکٹر کو مرد کرکٹر یا خاتون کرکٹر کی بجائے صرف کرکٹر سمجھا جانے لگا ہے۔

شاہنواز دھانی کی 5 وکٹوں اور طیب طاہر کی نصف سنچری کے نتیجے میں پاکستان شاہینز نے ایمرجنگ ایشیا کپ میں ٹائٹل کے دفاع کی طرف پیش قدمی جیت سے شروع کردی۔

پاکستان ویمن ٹیم کی کپتان نے کہا کہ جب سہولیات یکساں ملتی ہیں تو اس سے پلیئرز کے حوصلے بلند ہوتے ہیں اور پھر پرفارمنس بھی بہتر ہوتی ہے۔

ندا ڈار کا کہنا تھا کہ بہت سارے ملکوں میں اب خواتین اور مرد کرکٹرز کی تنخواہیں بھی برابر ہیں، خواہش ہے کہ پاکستان میں مینز اور ویمنز کرکٹرز کے معاوضے بھی برابر ہوں اور وہ دن دور نہیں جب یہاں بھی دونوں کی سیلریز برابر ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ویمن کرکٹ میں ڈومیسٹک کرکٹرز کو بھی کنٹریکٹ مل رہے ہیں اور دیگر چیزیں بھی بہتر ہورہی ہیں امید ہے یہ ہی قطرہ قطرہ سمندر بنے گا۔

قومی آل راونڈر جو اپنے کرکٹ اسٹائل کی وجہ سے ’’لیڈی بوم بوم‘‘ کے نام سے بھی پہچانی جاتی ہیں، نے مزید کہا کہ پاکستان میں خواتین کرکٹ کا رجحان کافی بڑھ رہا ہے، نئی پلیئرز سامنے آرہی ہیں اور لوگ بھی خواتین کرکٹ کے مقابلوں میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

ندا ڈار نے کہا کہ خواتین کرکٹ کو بھی اپنا پروفیشن بناسکتی ہیں۔

ایک سوال پر ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان کا کہنا تھا کہ ویمن کرکٹ میں کمرشلائزیشن بھی ضروری ہے اور پلیئرز کو برانڈ بنانا بھی اہم ہے تاکہ خواتین کرکٹرز کو بھی بڑے اسپانسرز مل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ویمن کرکٹ میں جس تبدیلی کا ہر کوئی منتظر ہے، وہ تبدیلی زیادہ دور نہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.