سندھ ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران انسپکٹر جنرل پولیس سندھ مشتاق مہر نے میڈیا نمائندوں کو نظرانداز کیا اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا۔
عدالتی حکم کے باوجود پولیس انسپکٹرز کو قانون کے مطابق ترقیاں نہ دینے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست کی سماعت پر آئی جی سندھ مشتاق مہر ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور سپریم کورٹ میں پیش کردہ لسٹ کی کاپی عدالت میں پیش کی۔
پولیس کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ سینیارٹی لسٹ 2016ء میں تیار ہوئی تھی اسی پر عمل ہورہا ہے، درخواست گزار کے وکیل خواجہ شمس اسلام نے عدالت کو آگاہی دی کہ پیش کردہ دونوں فہرستوں میں تضاد اور رد و بدل ہے، ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں گمراہ کن فہرست پیش کی گئی ہے۔
عدالت نے پولیس افسران کی ترقیوں سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت میں پیشی کے بعد آئی جی سندھ مشتاق مہر واپس جانے لگے تو صحافیوں نے سوالات کئے، اس دوران مشتاق مہر نے میڈیا کو جواب دینے سے گریزکیا۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائم سے متعلق سوالات پر آئی جی مشتاق مہر نے ٹال مٹول کیا۔
انہوں نے متعدد سوالات پر ذمہ داری ایڈیشنل آئی جی کراچی پر ڈال دی اور کہا کہ اس موضوع پر بات نہیں ہوگی۔
آئی جی سندھ مشتاق مہر نے کہا کہ اس حوالے سے بریفنگ ایڈیشنل آئی جی کراچی دیں گے۔
Comments are closed.