آئی ایم ایف نے نئے عام انتخابات سے پہلے بڑی یقین دہانی حاصل کرلی۔
آئی ایم ایف کی شرائط پر پاکستان نے یقین دہانی کرادی کہ ڈالر کے اوپن اور انٹر بینک ریٹ میں 1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہیں ہوگا۔
پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو توانائی پر سبسڈی کم کرنے اور ریونیو بڑھانے کے علاوہ درآمدات پر پابندی ہٹانے کا یقین بھی دلایا گیا ہے۔
پاکستان نے تنخواہوں اور پنشن اخراجات کم کرنے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فنڈ بڑھانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے لیے طے پانے والی مزید اہم شرائط کے مطابق منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف فیٹف شرائط پر عملدرآمد کا عزم کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کرپشن کی روک تھام کے لیے الیکٹرانک ایسیٹ ڈکلیئریشن سسٹم قائم کر دیا گیا ہے۔ گریڈ 17 سے 22 کے افسران بیرونی اثاثے نہیں چھپا سکیں گے۔
آئی ایم ایف دستاویز کے مطابق بینکوں سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معلومات تک رسائی ہوگی، اس حوالے سے تمام بینکس ایف بی آرکو فیڈ بیک دینے کے پابند ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق منتخب یا غیر منتخب عوامی نمائندوں کے سالانہ اثاثہ ڈکلیئریشن کو عام کیا جائے گا، سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ سرکاری اداروں کی کارکردگی رپورٹ جاری کرے گا۔
دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غریب ترین طبقے کو مہنگائی کے حساب سے ریلیف دینے کا عزم کیا گیا ہے، توانائی شعبے میں بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گیا۔
آئی ایم ایف کو ہاوسنگ اور تعمیرات کے شعبے میں خامیاں دور کرنے اور ایکسچینج ریٹ مارکیٹ میں مداخلت یا کوئی پابندی نہ لگانے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔
علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے پاکستان میں نئے عام انتخابات سے پہلے بڑی یقین بھی دہانی حاصل کرلی ہے۔
تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے نئے قرض معاہدے پر عمل درآمد کی تحریری یقین دہانی کرائی ہے۔
ن لیگ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی آئی ایم ایف قرض معاہدے پر کاربند رہنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
آئی ایم ایف دستاویز کے مطابق بڑی سیاسی جماعتوں نے پروگرام کے مقاصد اور پالیسیوں کی حمایت کردی ہے۔ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق معاہدے سے آنے والے مہینوں میں بیرونی فنانسنگ کے حصول کے لیے مدد ملے گی۔
Comments are closed.