انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مطالبے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں بڑے اضافے پر تاجر برادری کا ردِعمل سامنے آ گیا۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا جس کے مطابق شرح سود کو 17 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کردیا گیا ہے۔
تاہم جیو نیوز سے بات چیت میں تاجر برادری نے مانیٹری پالیسی پر ملے جلے ردِعمل کا اظہار کیا۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امید ہے یہ سب کچھ کرنے کے بعد آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا۔
ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنجیدہ معاشی پالیسی نظر نہیں آ رہی۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ دوست ممالک عموماً ہماری بڑی مدد کرتے ہیں۔ پاکستان کی مدد کرنے پر چین کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اس مہنگائی میں مزدور کی اجرت بڑھانی پڑے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ اس وقت ملک کو ایک انٹیلیجنٹ اکنامک پالیسی کی ضرورت ہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دو مرتبہ آئی ایم ایف سے معاہدے توڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دو سال تک گیس کی قیمت نہیں بڑھائی، دنیا بھر میں بڑھ رہی تھی۔
علاوہ ازیں تاجر رہنما زبیر موتی والا کا کہنا تھا کہ شرح سود میں اضافہ اور سبسڈی کے خاتمے سے اسمگلنگ میں اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی وجہ سے شرح سود میں اضافہ مجبوری تھی۔ امید کرنی چاہیے کہ شرح سود میں اضافہ عارضی ہوگا۔
دوسری جانب ایک اور تاجر رہنما میاں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ہمیں ڈالر کی اشد ضرورت ہے۔
Comments are closed.