عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے مذاکرات اور نئے ٹیکسز کے معاملے پر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے وزیرخزانہ شوکت ترین کو خط لکھا ہے، خط میں ایف پی سی سی آئی نے 2500 ارب روپے قرض کا انکشاف کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس اضافے کو نامنظور کرتے ہیں، 2500 ارب مہنگے قرض کی انکوائری کیجیے۔
ایف پی سی سی آئی نے الزام عائد کرتے ہوئے اپنے خط میں کہا ہے کہ سابق وزیرخزانہ نے وفاقی قرض کئی سال کے لیے مہنگی شرح پر لیا، قلیل مدتی قرض بہت زائد شرح سود پر طویل مدتی قرض میں بدلا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سب کو اچھی طرح علم تھا کہ شرح سود کم ہوگی، جس کے نتیجے میں بینکوں کا منافع دگنا ہوگا۔
ایف پی سی سی آئی کے خط میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی ناک کے نیچے نقصان دہ فیصلے کیے۔
ایف پی سی سی آئی نے ٹیکس بڑھانے کے بجائے مہنگے قرض پر انکوائری کا مطالبہ کردیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی شروعات میں مہنگائی کی شرح 8 سے 9 فیصد پر تھی، اس موقع پر شرح سود غیر منطقی طور پر 13.5
کردی گئی، فیصلے کے نتیجے میں 1952 کے بعد پہلی بار منفی شرح نمو ریکارڈ ہوئی۔
ایف پی سی سی آئی کا اپنے خط میں کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مذاکرات کو شفاف بنایا جائے اور کاروباری برادری کے نمائندے کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔
Comments are closed.