بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن پاکستان پہنچ گیا جو 2 ہفتے قیام کرے گا۔
نگراں وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے ساتھ آئی ایم ایف کے وفد کا تعارفی سیشن ہوا۔
ذرائع کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام بھی آئی ایم ایف کے وفد سے تعارفی سیشن میں شریک ہوئے۔
آئی ایم ایف کے وفد نے معاشی ٹیم کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو تمام اہداف پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہے۔
اس موقع پر نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ قرض پروگرام کے تحت تمام اہداف پر عمل درآمد ہو رہا ہے، قرض پروگرام میں رہتے ہوئے تمام اہداف پر عمل درآمد کریں گے، اقتصادی جائزے تک آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد وزارتِ خزانہ، توانائی اور ریگولیٹری اداروں سے مذاکرات کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد اسٹیٹ بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور صوبائی حکومتوں سے مذاکرات کرے گا۔
بیرونی فنانسنگ کے معاملے پر پاکستان کو اپنی پوزیشن واضح کرنی ہے جبکہ بیرونی فنانسگ کے مسئلے پر آئی ایم ایف خدشات کا اظہار کرچکا ہے اور کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات موجود ہیں۔
آئی ایم ایف درآمدات کنٹرول کرنے کے لیے دسمبر 2022ء کے سرکلر میں ترامیم کی منظوری دے چکا ہے۔
توانائی کے شعبے کا گردشی قرض کم کرنے کے لیے پاکستان بجلی و گیس کی قیمت میں اضافہ کرچکا ہے اور پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر بھی آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق ہیں اور پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی شرائط کے مطابق ہے۔
حکومت کا اسٹیٹ بینک سے قرض تقریباً 41 ارب روپے ہے جو مقررکردہ حد کے مطابق ہے، ایف بی آر نے اکتوبر تک ٹیکس وصولیوں کے لیے مقرر کردہ ہدف سے 66 ارب روپے زیادہ اکٹھے کیے ہیں۔
Comments are closed.