عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان مذاکرات میں کئی امور پر پیشرفت ہوگئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ٹیم کے آئی ایم ایف مشن سے تفصیلی مذاکرات ہوئے۔
توانائی کے شعبے میں تکنیکی مذاکرات پیر تک جاری رہیں گے، مشن توانائی شعبے میں کسان پیکیج، بلوچستان ٹیوب ویل اور اے جے کے پر سبسڈی برقرار رکھنے پر تیار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹرز کو توانائی کی سبسڈی ختم ہوگی، محصولات میں شارٹ فال پر اختلاف برقرار ہے، آئی ایم ایف سمجھتا ہے محصولات کا شارٹ فال 840 ارب روپے ہے، پاکستانی حکام کے مطابق شارٹ فال 400 سے 450 ارب روپے ہوگا۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ محصولات کے شارٹ فال کیلئے اقدامات بھی تجویز ہے، پی ایس ڈی پی اور اخراجات میں کٹوتی کی جائے گی، آئی ایم ایف نے جی ایس ٹی17 سے 18 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ فلڈ لیوی اور بینکوں کے منافع پر بھی ٹیکس عائد ہوگا، جبکہ جی ایس ٹی اور انکم ٹیکس پر بعض استثنیٰ بھی ختم کرنے پر بات چیت ہو رہی ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاملات 9 مئی تک طے کر لیے جائیں گے، فروری سے میڈیم ٹرن بجٹری فریم ورک پر بات شروع ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے عمران خان سے معاہدے پر دستخط لینے کی کوئی شرط عائد نہیں کی، جبکہ توانائی کے شعبے میں اسٹرکچرل ریفارمز پر کام شروع کر دیا ہے۔
Comments are closed.