بدھ 12؍جمادی الاول 1444ھ 7؍دسمبر 2022ء

آئندہ 5 برسوں میں مکمل اسلامک بینکنگ نظام نافذ کرنا ممکن نہیں، ڈی جی اسٹیٹ بینک

ڈائریکٹر جنرل اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئندہ 5 برسوں میں مکمل اسلامک بینکنگ نظام نافذ کرنا ممکن نہیں، روایتی بینکاری سے اسلامک بینکاری میں منتقلی کیلئے بہت مسائل ہیں۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ڈی جی اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسلامک بینکاری رائج کرنے کیلئے قرض پالیسی، مالیاتی پالیسی کو ڈیل کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اسلامک بینکنگ چاہتے ہیں اور کچھ لوگ روایتی بینکاری چاہتے ہیں۔

اس موقع پر سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت 21 فیصد اسلامک بینکاری کا نظام رائج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامک بینکاری میں سود کی اجازت نہیں، سعودی عرب نے سود کو کمیشن کا نام دیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 2016 سے ابھی تک مجموعی طور پر 767 شکایات موصول ہوئیں، 767 شکایات میں سے 254 شکایات پر کیس بنا کر 149 کو نوٹسز جاری کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 767 شکایات میں مجموعی طور پر 358 ارب روپے کے ٹیکس چوری ہونے کی اطلاعات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشکوک ٹرانزکشنز پر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ پر آڈٹ کے بعد نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 16-2015 میں اسحاق ڈار سے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ کو ٹیکس چوری میں شامل نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں اسحاق وزیر خزانہ تھے، انہوں نے کہا فیٹف کا بہت پریشر ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.