اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پونے 4 سال میں عمران خان نے ملک پر 20 ہزار روپیہ قرضہ بڑھایا۔
پاکستان کے 71 برس میں ملک پر 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ تھا جبکہ عمران خان کے پونے 4 سال میں ملک پر 20 ہزار ارب روپیہ قرضہ بڑھ گیا۔آئندہ سال گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی اور آئندہ مالی سال تک زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آجائے گی۔
ہفتہ کے روزاسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ پاکستان کے اچھے دن آگئے ہیں لیکن ہم سب کو اب ذرا مل کر کام کرنا ہوگا۔ میں آپ سے وعدہ کررہا ہوں کہ مہنگائی کو ہم کم کریں گے، یہ 20 فیصد مہنگائی نہیں رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی مسائل کی وجہ محض پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیٹرول پر سبسڈی نہیں بلکہ ان کی 4 سال کی پالیسیوں کو تسلسل ہے۔
پی ٹی آئی حکومت نے پہلے 3 سال میں 3500 ارب روپے کا ہر سال خسارہ کیا اور آخری سال میں 5100 ارب روپے کا خسارہ تھا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ پونے 4 سال میں عمران خان نے ملک پر 20 ہزار روپیہ قرضہ بڑھایا۔ پاکستان کے 71 برسوں میں ملک پر 25 ہزار ارب روپے کا قرضہ تھا جبکہ عمران خان کے پونے 4 سال میں ملک پر 20 ہزار ارب روپیہ قرضہ بڑھ گیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں ریکارڈ بجٹ خسارہ بڑھا جس کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی اضافہ ہوا۔ ان کے دور میں ٹیکس محصولات بھی کم ہوئیں۔یہ4 سال میں ٹیکس محصولات اس سطح پر بھی نہیں لا سکے جہاں مسلم لیگ (ن)چھوڑ کر گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ جس روز شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا اس وقت ملک میں ساڑھے 7 ہزار میگا واٹ پاور پلانٹ بند پڑا تھا۔ 5 ہزار میگا واٹ کے پاور پلانٹ اس لیے بند تھے کیونکہ وہاں کوئی ایندھن نہیں تھا اور ڈھائی ہزار میگا واٹ کا پاور پلانٹ اس لیے بند تھا کیونکہ اس کی بروقت مرمت نہیں ہوئی تھی۔
یہ نااہل حکومت پاکستان کے لیے ساڑھے 7 ہزار میگا واٹ بند کرکے چلی گئی۔وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت کے ان تمام عوامل کی وجہ سے پاکستان میں شدید مہنگائی ہوئی۔ انہوں نے ہر قسم کا جھوٹ اس وقت بھی بولا اور آج بھی بول رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے ان کی نیت اچھی ہو، لیکن سچ بات یہ ہے کہ ان کو کام نہیں آتا تھا، وہ واقعی نااہل تھے۔
انہوں نے کہا جس وقت ہمیں دنیا کو 21 ارب روپے ادا کرنے تھے اور ہمارے پاس محض 10 ارب ڈالر موجود تھے اور 12 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نظر آرہا تھا۔ اس وقت سابق وزیراعظم عمران خان نے دنیا سے منہ موڑنا شروع کردیا۔ انہوں نے آئی ایم ایف کو کہا کہ ہم معاہدہ توڑ رہے ہیں۔ انہوں نے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے آنے والی فنڈنگ بھی بند کروادی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جب ہم حکومت سنبھالی تو ان تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی، ہمارے لیے بڑا آسان تھا کہ ایک فیصد سیلز ٹیکس بڑھا کر 17 سے 18 فیصد کردیتے اور ٹیکس کلیکشن کا ہدف حاصل کرلیتے لیکن اس سے عوام پر مہنگائی کو بوجھ بڑھا جاتا۔ پی ٹی آئی حکومت کی طرح ان ڈائریکٹ ٹیکس لگانے کے بجائے ہم نے ڈائریکٹ ٹیکس لگائے۔میں نے وزیراعظم کے بیٹوں کی فیکٹری پر 10 فیصد زیادہ ٹیکس لگایا۔ ان شا اللہ ہم ٹیکس کلیکشن کے طے کردہ ہدف سے بھی زیادہ ٹیکس جمع کرکے دکھائیں گے۔
وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے دوستوں کو ایمنسٹی دی ملک کے لیے کچھ نہیں کیا۔آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ بھی عمران خان نے خود توڑا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کہتی ہے کہ دیوالیہ ہونے کے امکان کا شکار ممالک میں پاکستان ابھی بھی چوتھے یا پانچویں نمبر پر ہے، اس لیے ابھی ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے بہت کام کرنا ہے۔ ہمیں ابھی 7500 ارب روپے جمع کرنے ہیں اور کریں گے ان شا اللہ۔
انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی عالمی قیمتوں میں اونچ نیچ ضرور آئے گی اس وقت میں آپ کے سامنے ضرور حاضر ہوں گا پھر آپ بے شک مجھ پر میمز بنا لیجئے گا مگر ہم معاشی استحکام ضرور کے کر آئیں گے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ پاکستان کے اچھے دن آگئے ہیں لیکن ہم سب کو اب ذرا مل کر کام کرنا ہوگا، میں آپ سے وعدہ کررہا ہوں کہ مہنگائی کو ہم کم کریں گے، یہ 20 فیصد مہنگائی نہیں رہے گی، اگلے سال گرمیوں میں آپ کو لوڈشیڈنگ بھی نظر نہیں آئے گی اور آئندہ مالی سال تک زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ ایک دوست ممالک سے ہمیں 4 ارب ڈالر کے ڈپازٹس 2 حصوں میں ملیں گے اور ایک دوست ملک سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیل کی سہولت ملے گی۔ ایک دوست ملک پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج میں ڈیڑھ سے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔
Comments are closed.