رپورٹ کے مطابق 2020 میں جمع کروائی جانے والی یہ رقم گذشتہ کئی سالوں سے جمع ہونے والی رقوم سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ رقم بیلجیئم کے شہریوں کی دستیاب اوسط آمدنی کا 21 فیصد بنتی ہے۔
یاد رہے کہ بیلجیئم میں 2009 کے مالی بحران کے بعد سے دستیاب اوسط آمدنی میں سے بچت کی شرح کبھی بھی 13 فیصد سے زیادہ نہیں رہی۔
اس بچت کی بنیادی وجہ عالمی وباء کورونا وائرس اور اس سے منسلک اقدامات بنے ہیں۔ جہاں لاک ڈائون کے باعث سفر، سیاحت اور ریستورانوں میں انتہائی کم رقم خرچ کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر چہ گذشتہ مہینوں میں لوگوں نے اپنے اخراجات کم کئے ہیں، لیکن بینکوں میں جمع کروائی جانے والی رقم کے یہ اعداد و شمار تیزی سے معاشی بحالی کی امید کو فروغ دیتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی نیشنل بینک کی اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ ہر شہری کے ساتھ نہیں ہے۔ جیسا کہ ہر بحران میں ہوتا ہے، اس عالمی وبائی بحران نے بھی سب سے زیادہ اثرات معاشی طور پر کمزور گروہوں پر چھوڑے ہیں۔
ان میں عارضی کام کرنے والے، اپنا کام کرنے والے اور ایمپلائمنٹ ایجنسیوں کے ذریعے کام حاصل کرنے والے افراد شامل ہیں۔
Comments are closed.