ملک بھر میں عید مذہبی جوش و خروش سے منائی جا رہی ہے،مختلف سیاسی رہنماوں نے اپنےاپنے آبائی علاقوں میں عید کی نماز ادا کی اور لوگوں سے گلے ملے،اس موقع پر ملکی سلامتی و خوشحالی کےلئے دعائیں بھی کیں۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نےڈی آئی خان میں اپنے آبائی گاؤں عبدالخیل میں نماز عید کی امامت کی۔
اس موقع پر نماز عید کی ادائیگی کے بعد وہ وہاں موجود لوگوں سے گلے بھی ملے۔
سابق صدر آصف علی ذرداری نے نواب شاہ کے زرداری ہاؤس میں نماز عید ادا کی۔
عید کی نماز کے بعد آصف علی ذرداری نے گفتگو میں کہا ہے کہ الحمداللّٰہ ہمیں پچاس فیصد کامیابی ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حق کی فتح ہوتی ہے لیکن مشکلات آتی ہیں۔
سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے ملتان میں نماز عید الفطر ادا کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین نے ہر ادارے کی زمہ داری کا تعین کردیا ہے اگر تمام ادارے اپنی ذمہ داریوں سے تجاوز کریں گے تو کام خراب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان میں بیرونی سازش کی توثیق کی ہے عالمی دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گڑھی خدا بخش میں نماز عید ادا کی، قائمقام گورنر آغا سراج درانی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ آجکل ملک میں معاشی بحران کے ساتھ ساتھ اخلاقی بحران بھی آیا ہوا ہے۔
وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے نماز عید سکھر میں ادا کی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عید کا دن ہے، ملک و قوم کی سلامتی کے دعائیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب کو ملک و قوم کی ترقی کے لیے دعائیں کرنا چاہیے۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے عید کی نماز کے بعد گفتگو میں کہا کہ اداروں کے خلاف جھوٹا من گھڑت پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی ناکامیوں کو چھپا نہیں سکتے ۔
رہنما پیپلز پارٹی مولا بخش چانڈیو نے حیدرآباد میں عید کی نماز ادا کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خان صاحب آپ نے پاکستان اور عوام کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ سیاسی جماعتوں پر تنقید کریں لوگوں کو تقسیم نہ کریں۔
Comments are closed.