بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

نالہ متاثرین کی بحالی، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا جواب غیر تسلی بخش قرار

سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری نے کراچی کے نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔

عدالتِ عظمیٰ نے حکومتِ سندھ کو اپنے وسائل سے رقم فراہم کرنے اور متاثرین کی بحالی کی رپورٹ ہر ماہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے تجاوزات اور رفاہی پلاٹس سے متعلق 25 اکتوبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ رپورٹ پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے دستخط تھے، اس لیے انہیں طلب کیا تھا۔

عدالتِ عظمیٰ کا تحریری حکم میں کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پیش ہو کر رپورٹ کے نکات پر عدالت کو مطمئن کرنے کی کوشش کی، تاہم وزیرِ اعلیٰ سندھ کا مؤقف غیر تسلی بخش تھا۔

سپریم کورٹ نے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرلیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ وضاحت نہیں کرسکتے، بیٹھ جائیں، عدالت وزیراعلیٰ سندھ کو بلا رہی ہے۔

تحریری حکم میں عدالت کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نالہ متاثرین کے لیے اپنے وسائل سے رقم فراہم کرے، نالہ متاثرین کی جلد بحالی کے لیے اقدامات کرے۔

سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نالہ متاثرین کی بحالی کے لیے 10 بلین روپے کے بندوبست کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیرِ اعلیٰ نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ نے رواں سال کے بجٹ سے 1 ارب روپے کی منظور دے دی ہے۔

عدالتِ عظمیٰ نے تحریم حکم نامے میں کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ باقی 9 ارب روپے کا 2 سال میں انتظام کریں گے، ان 2 سال میں نالہ متاثرین کو گھر، پانی، بجلی، روڈ، راستے اور سیوریج کا انتظام سندھ حکومت نے کرنا ہے، سندھ حکومت نالہ متاثرین کی بحالی سے متعلق ہر ماہ رپورٹ پیش کرے۔

تحریری حکم نامے میں عدالت کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے، کے ایم سی اور دیگر متعلقہ انتظامی اداروں کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے، شہری اداروں کے سربراہوں کے جلدی جلدی تبادلوں سے خراب حکمرانی سامنے آ رہی ہے، جلدی جلدی تبادلوں سے پالیسز پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ سے کراچی کا ماسٹرپلان طلب کر لیا، ریمارکس میں کہا کہ ہم یہاں مسائل سننے نہیں آئے حل بتائیں،تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس چیف جسٹس نے کہا کہ وہ حیدرآباد سے ہو کر آئے ہیں، دُھول مٹی کے علاوہ کچھ نہیں ہے، یہ صرف کراچی کا نہیں پورے سندھ کا معاملہ ہے، بہتری نظر نہیں آتی۔

سپریم کورٹ کے تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ دورانِ سماعت وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے افسران کی کمی کی بھی نشاندہی کی، انہوں نے بتایا کہ افسران کی کمی سے انتظامی کاموں میں ناکامی ہو رہی ہے، بار بار وفاق کو یقین دہانی کرائی ہے مگر افسران فراہم نہیں کیئے جا رہے، مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق سندھ حکومت کی بات نہیں سن رہا۔

عدالتِ عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کو وفاقی حکومت کے سامنے سندھ حکومت کی شکایت رکھنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

اپنے تحریری حکم میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے یہ بھی کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یہ معاملہ وفاقی حکومت سے زیرِ  بحث لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.