- مصنف, سوتک بسواس
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
اکتوبر میں امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئس) کی جانب سے ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے انڈین شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ سے انڈین شہریوں کی مُلک بدری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔یہ کوئی عام پرواز نہیں تھی، یہ اس سال کی اُن بڑی پروازوں میں سے ایک تھی کہ جس میں عام طور پر 100 سے زائد مسافروں کو لے جایا جاتا ہے۔ امریکی انتظامیہ کی زبان میں اس پرواز کو ’ریموول فلائٹ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ پروازیں اُن انڈین تارکین وطن کی تھیں کہ جو ’امریکہ میں رہنے کے لیے کوئی قانونی وضاحت یا جواز پیش کرنے میں ناکام رہے۔‘امریکی حکام کے مطابق مرد و خواتین کو لے جانے والی اس حالیہ پرواز کو انڈین ریاست پنجاب کے لیے روانہ کیا گیا۔ تاہم امریکی انتظامیہ کی جانب سے ان انڈین تارکینِ وطن کے آبائی علاقوں سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ سکریٹری روئس برنسٹین مرے کے مطابق ستمبر میں ختم ہونے والے امریکی مالی سال 2024 میں 1000 سے زیادہ انڈین شہریوں کو چارٹرڈ اور کمرشل پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایا گیا۔مرے نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’جہاں گزشتہ چند سالوں میں انڈین شہریوں کو امریکہ سے نکالنے میں مسلسل اضافہ ہوا ہے وہیں غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کے واقعات میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے۔‘،تصویر کا ذریعہAFP
پیو ریسرچ سینٹر کے نئے اعداد و شمار کے مطابق 2022 تک ایک اندازے کے مطابق 725،000 غیر قانونی انڈین تارکین وطن امریکہ میں موجود تھے۔ جس سے وہ میکسیکو اور ایل سلواڈور کے بعد تیسرا سب سے بڑا تارکینِ وطن کا گروپ بن کر سامنے آئے۔ غیر قانونی تارکین وطن امریکہ کی کل آبادی کا تین فیصد اور امریکہ میں موجود دیگر مُمالک سے تعلق رکھنے والے افراد کی آبادی کا 22 فیصد ہیں۔اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے گورا اور پوری نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے انڈین شہریوں کی تعداد میں اضافے کے قابل ذکر رجحانات کی نشاندہی کی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.