امریکہ میں معمر چینی خاتون نے حملہ آور کا مقابلہ اپنی چھڑی سے کیا
ایک 76 سالہ معمر چینی خاتون نے امریکہ میں بڑی بہادری سے ایک حملہ آور کا مقاملہ کیا جس پر چین میں ان کی ہمت کو داد دی جا رہی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو میں شاؤ ین شے کا کہنا ہے کہ وہ سڑک پار کرنے کا انتظار کر رہی تھیں جب انھیں ایک آدمی نے مکا مارا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انھوں نے فوراً اس کا جواب اپنی لکڑی کی چھڑی سے دیا اور اس شخص کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
حالیہ مہینوں میں ایشیائی نژاد امریکیوں پر حملوں کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو پر ان دنوں ایک ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ایشیائی نژاد امریکی دادی نے حملہ آور کو جواب دیا‘۔ اس ہیش ٹیگ کو 1.4 ارب بار دیکھا جاچکا ہے۔
کئی لوگ شاؤ ین شے کی تعریف کر رہے ہیں کہ انھوں نے کافی ہمت و بہادری کا مظاہرہ کیا ہے اور اس حملہ آور کو سبق سکھایا ہے۔
لیکن بعض صارفین نے تبصرہ کیا کہ امریکہ میں موجود ایشیائی برادری کو متحد ہو کر جواب دینا چاہیے، ورنہ خاموش رہنے پر انھیں پریشان کیا جاتا رہے گا۔
امریکہ میں کورونا کی عالمی وبا کے دوران کئی شہریوں نے ایشیائی افراد کو اس بیماری کا قصور وار قرار دیا ہے
ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ویبو پر ایک صارف نے لکھا کہ ایشیا سے تعلق رکھنے کئی افراد کے درمیان کئی باتوں پر اختلافات ہیں لیکن اب ان کے اتحاد کا وقت آگیا ہے۔
’چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے مابین کبھی اچھے تعلقات نہیں رہے۔ لیکن امریکہ میں ان ملکوں کے لوگوں کو متحد ہوجانا چاہیے کیونکہ اس طرح ان کی قوت بڑھے گی۔‘
’دردناک واقعے سے بہت افسردہ ہوں‘
چین کے صوبے گوانگڈونگ سے تعلق رکھنے والی شاؤ ین شے پر یہ حملہ بدھ کو ہوا۔ وہ اس وقت سڑک پار کرنے کا انتظار کر رہی تھیں۔
یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ کسی نے لفظ ’چینی‘ زور سے پکارا اور اس کے بعد ایک شخص نے ان کے چہرے پر مکا مارا۔ اطلاعات کے مطابق انھوں نے اس شخص کا مقابلہ اپنی لکڑی کی چھڑی سے کیا۔
انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شاؤ ین شے نے اپنی زخمی آنکھ پر برف رکھی ہوئی ہے اور وہ رو رہی ہیں۔ مبینہ حملہ آور کو سٹریچر پر لے جایا جارہا ہے۔
سان فرانسسکو پولیس نے کہا ہے کہ 39 شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور حملے کی تحقیقات جاری ہے۔
شاؤ ین شے کی بیٹی کا کہنا ہے کہ ’میری والدہ حملے کے بعد بہت افسردہ ہیں۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ان کی دائیں آنکھ اس حملے میں زخمی ہوئی ہے۔
ڈونگ مے لی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ان کی والدہ ’بہت خوفزدہ ہیں اور ان کی آنکھ سے اب بھی خون نکل رہا ہے۔ انھیں دائیں آنکھ سے ابھی بھی کچھ نظر نہیں آ رہا۔‘
ان کے پوتے جان شین نے اپنی دادی کے لیے ایک گو فنڈ می پیج بنایا ہے اور طبی اخراجات کے لیے عطیات کی اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ان کی آنکھ پر ایک سنگین زخم آیا ہے اور اس سے مسلسل خون بہہ رہا ہے۔ ان کی کلائی پر بھی زخم ہے۔‘
شین نے کہا ہے کہ ان کی دادی کی طبی حالت غیر مستحکم ہے۔ ’جب بھی اس بارے میں بات کی جاتی ہے تو وہ آبدیدہ ہوجاتی ہیں۔‘
انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی دادی نے کہا ہے کہ ’مجھے امید ہے نوجوان ایشیائی نژاد امریکی شہری ایک دوسرے کے لیے کھڑے ہوں گی اور معمر افراد کی حفاظت کریں گے۔‘
اس واقعے سے ایک روز قبل امریکی ریاست جارجیا میں ایک شخص پر آٹھ افراد کے قتل کا فرد جرم عائد ہوا۔ ان میں سے چھ ایشیائی خواتین تھیں۔
سرکاری سطح پر اس حملے کو نسل پرستانہ قرار نہیں دیا گیا لیکن ایشیائی برادری کے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ میں غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
امریکہ میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران کئی شہریوں نے ایشیائی افراد کو اس بیماری کا قصور وار قرار دیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ امریکہ میں چینی شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک بڑھ رہا ہے۔
’ہمیں اس مایوس کن حرکت پر افسوس ہے جو بے بنیاد امتیازی سلوک کا نتیجہ ہے۔‘
Comments are closed.