پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، اسٹیبلشمنٹ نے کچھ نہیں کیا۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ اس سے زیادہ نیوٹریلیٹی کیا ہوگی، کہ اُس وقت کی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی۔
چوہدری پرویز الہٰی نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ عمران اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں۔
اس سوال پر کہ ’عمران خان کی حکومت اسٹیبلشمنٹ نے گرائی یا امریکی سازش نے؟‘ پرویز الہٰی نے جواب دیا کہ مناسب نہیں ہے کہ اس وقت کوئی ایسی بات کریں جس کا فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہو۔
انہوں نے کہا کہ جلسے اور لانگ مارچ کا دباؤ الیکشن کرانے کے لیے ہے، ق لیگ میں کوئی اختلاف نہیں، شجاعت صاجب کی جو پارٹی ہے وہی ہے، طارق بشیر چیمہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری ہیں، چیمہ صاحب ہمارے ساتھ ہیں ہم سب اکٹھے ہیں، وہ وزیر بنے ہیں تو کیا فرق پڑتا ہے یہ حکومت کتنی چلنی ہے، وزارتیں ختم ہونی ہیں تو انہیں گھر پر ہی آنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف سےمتعلق پی ٹی آئی عدالت میں گئی ہوئی ہے، قائم مقام گورنر پنجاب کا چارج سنبھالنے سے متعلق مشاورت چل رہی ہے، قائم مقام گورنر پنجاب سے متعلق چیزیں سوچ سمجھ کر کرنے والی ہیں۔
ق لیگ کے رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے وکلا نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے، اس کو منطقی انجام تک پہنچنے دیں، خارجہ پالیسی کے حوالے سے کئی بار ایشوز آتے ہیں اور حل بھی ہوجاتے ہیں، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ حکومت کیوں بے ساکھیاں ڈھونڈ رہی ہے، وہ کیوں کسی اور کی مداخلت کیوں چاہتی ہے، حکومت ڈیلیور کر کے دکھائے، اشیا کی قیمتیں نیچے کرکے دکھائے، شہباز شریف اپنی مکینکی دکھائے اور بجلی کا مسئلہ حل کریں۔
پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ ہماری بھی کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے تعلقات بہتر ہوں، خان صاحب کے پاس جب بھی گئے، یہ ہی کہا کہ ہمیں لڑائی والا کام نہیں کرنا، کوئی فائدہ نہیں، ہماری ڈائریکشن یہ ہونے چاہیے کہ ہم سیاسی مخالفین کو ہٹ کریں۔
انہوں نے کہا کہ شریفوں کے ساتھ 22 سال رہا ہوں، ان کے ہاتھ مجھے لگ چکے ہیں، شریفوں کا ہمارے ساتھ تعلقات کا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں تھا، شریفوں نے ہمیشہ ہمارے ساتھ دھوکا کیا ہے، ہم نے ہمیشہ ساتھ دیا ہے، ا ن کا ساتھ دے کر بار بار وہی غلطی دہرانا نہیں چاہ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں، اس میں کوئی حرج نہیں کہ وفاقی سطح پر جلد الیکشن کرائے جائیں، پہلے وفاق کے الیکشن کرائے جائیں، پھر جب صوبوں کی مدت پوری ہو تو وہاں بھی الیکشن کرائے جائیں۔
Comments are closed.