hookup Blooming Grove gay clubs for hookups hookup Hawleyville hookup Cresskill New Jersey

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

عدلیہ کے خلاف مہم: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے آر وائی کے بیورو چیف کو طلب کرلیا

اینکرپرسن ارشد شریف کو مبینہ ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف کو12 مئی کو طلب کرلیا ۔

عدالت کا کہنا ہے کہ اے آر وائی بیورو چیف ‏سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے خلاف منظم مہم کی وضاحت کریں۔

عدالت  نے ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور سابق صدر پی ایف یو جے کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ جائز تنقید حوصلہ افزا ہے،  بے بنیاد سیاسی بیانیے  اور عدلیہ کےخلاف منظم مہم کے سنگین نتائج ہیں۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا پٹیشنر کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی، پیٹیشنر کے وکیل نے بتایا کہ پٹیشنر اور دوسرے صحافیوں کو دھمکی آمیز  پیغامات ملے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ ماضی میں صحافیوں کی جانب سے ایسی شکایات عدالت کو ملتی رہی ہیں، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا چینل کے کسی دوسرے صحافی کےخلاف بھی کارروائی شروع نہیں کی، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو یقین دلایا کسی کو غیر ضروری طور پر ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت کے پاس ادارے کی جانب سے دیے گئے بیان پر شک کی کوئی وجہ نہیں ہے، اے آر وائی کی جانب سے سپریم کورٹ اور اس عدالت کو بدنام کرنے کی مہم چلائی گئی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز نے سپریم کورٹ، اس عدالت اور عدالتی نظام پر عوام کے اعتماد کو مجروح کیا، پٹیشنر، اے آر وائی وکیل سے 9 اپریل واقعات کے تناظر میں عدلیہ مخالف منظم مہم کے بارے میں پوچھا گیا، ان سے پوچھا گیا کہ 9 اپریل کی شام کوئی حکم نامہ جاری ہوا یا کسی درخواست کی سماعت ہوئی؟

تحریری حکم نامے کے مطابق ان سے پوچھا اس رات کسی عدالتی کارروائی سے کسی آئینی ادارے کی کارروائی میں مداخلت کی گئی، اے آر وائی کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔

 حکم نامے کے مطابق انہیں آگاہی نہیں کہ ہائی کورٹ نے اس سے پہلے دفتری اوقات کے بعد بھی کتنی درخواستوں پر کارروائی کی، موجودہ درخواست پر بھی دفتری اوقات گزرنے کے بعد قانونی تقاضے پورے نہ ہونے پر کارروائی کی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ حیرت کی بات ہے کہ یہ تسلیم کیا گیا کہ اے آر وائی کی پالیسی نہیں کہ مسنگ پرسز کے حوالے ایئر ٹائم دے، اے آر وائی کی جانب سے سپریم کورٹ اور اس عدالت کے خلاف منظم مہم تصوراتی بیانیہ پر مبنی دکھائی دیتی ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.