جمعہ9؍ شوال المکرم 1442ھ21؍مئی 2021ء

’سر رضوان کی کِیپنگ کے دوران ہم کتنی بار یہ منظر دیکھیں گے‘

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: مہمان ٹیم کا ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ

بابر اعظم

جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کی ٹیم کو پاوور پلے میں دو نقصان اٹھانے پڑے اور اس کے دونوں اوپنر بابر اعظم اور حیدر علی واپس پویلین لوٹ گئے۔

پاکستان کو پہلے ہی اوور میں پہلا نقصان اٹھانا پڑا جب کپتان بابر اعظم کوئی رن بنائے بغیر رن آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان کی طرف سے اوپنگ کے لیے بابر اعظم اور حیدر علی آئے تھے۔ بابر کے آؤٹ ہونے پر رضوان کو میدان میں بھیجا گیا ہے۔

ابتدائی دو اوور کے بعد پاکستان کا سکور سات تھا اور اس کا ایک کھلاڑی آؤٹ ہو چکا تھا۔

تیسرے اوور کی پہلی گیند پر حیدر علی نے گھٹنا ٹیک کر لیگ سائڈ پر زبردست چھکا لگایا، اس کے بعد چوتھی گیند پر انھوں نے فورٹوئن کو ایک سیدھا چھکا لگا دیا۔ تین اوورز کے اختتام پر پاکستان کا سکور 21 رنز تھا۔

چوتھا اوور جنوبی افریقہ کی طرف سے فیلوکواو نے کروایا اور اس اوور میں رضوان نے دو زبردست چوکے لگا کر پاکستان کا مجموعی سکور 30 پر پہنچا دیا۔

چوتھا اوور سپاملا نے کروایا اور پہلی دونوں گیندوں پر حیدر علی بِیٹ ہوئے لیکن چوتھی گیند پر حیدر علی نے مِڈ آن پر ایک بہت اونچا چھکا لگایا۔

پانچ اووروں کے اختتام پر پاکستان کا مجموعی سکور 37 رنز تھا۔

چھٹے اوور کی پہلی گیند پر حیدر علی ایک اور اونچا شاٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہو گئے لیکن اس کے بعد حسین طلعت کھیلنے آئے۔

دوسری طرف سے رضوان نے ایک چھکا لگا دیا۔ حیدر علی 15 گیندوں پر 21 کے انفرادی سکور پر آؤٹ ہوئے۔ وہ بڑے جارحانہ انداز میں کھیل رہے تھے۔

آٹھویں اوور ڈالا نے کروایا انھوں نے اس اوور میں پاکستان کے بلے بازوں کو باندھ کر رکھا اور آٹھ اوور کے ختم ہونے پر پاکستان کا سکور 63 رنز تھا۔

جنوبی افریقہ کی سیریز سے پہلے پاکستان کی ٹیم سنہ 2019 اور سنہ 2020 میں سری لنکا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی کے تینوں میچ ہار گئی تھی۔ اس کے بعد پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ اور آسٹریلیا میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

نو اوور ختم ہونے کے بعد پاکستان کا سکور 69 رنز تھا۔ اس کے بعد جنوبی افریقہ نے بولنگ میں ایک اور تبدیلی کی اور سپن بولنگ کرنے والے کھلاڑی شمسی کو بولنگ کرنے کے لیے بلایا گیا۔

حسین طلعت کے خلاف ایک سٹمپ کی اپیل ہوئی۔ تھرڈ ایمپائر نے حیران کن طور حسین طلعت کو آؤٹ قرار دے دیا۔ اس فیصلے پر تصرہ نگار بھی حیران رہ گئِے اور ایک نے یہاں تک کہہ دیا کہ ان کے نذدیک حسین طلعت کا پاؤں کریز میں تھا۔

پاکستان ٹیم کے بولئنگ کوچ وقار یونس نے بدھ کو ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مختلف ماحول میں مختلف بولنگ کرنا پڑتی ہے۔ کیونکہ پاکستان کے بولر مقامی میدانوں پر بہتر بولنگ کرتے ہیں اور انھیں اچھی طرح معلوم ہے کہ یہاں بولنگ کیسے کرنی ہے۔

وفاق یونس نے کہا ایسا پوری دنیا کی ٹیموں کے ساتھ کہ ہر ملک کے بولر اپنے ملکوں میں اچھی بولنگ کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ میچوں میں کامیابی تیز گیند بازوں کی بہتریں بولنگ کی وجہ سے ملی تھی اور انھیں پوری امید ہے کہ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں بھی وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

پاکستان کے بولروں کی کارکردگی نیوزی لینڈ اور اس سے پہلے انگلنیڈ اور آسٹریلیا میں بہت اچھی نہیں رہی تھی جس کی وجہ سے وہاں پاکستان کی ٹیم کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پاکستان کی کرکٹ ٹیم مہمان جنوبی افریقہ کو دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سویپ کرنے کے بعد جمعرات سے لاہور کے تاریخی قدافی سٹیڈیم میں تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کھیل رہی ہے۔

جنوبی افریقہ کی ٹیم نے ٹاس جیتنے کے بعد پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی ہے۔

جنوبی افریقہ کے خلاف اس سیریز سے پہلے پاکستان کی ٹیم سنہ 2019 اور سنہ 2020 میں سری لنکا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی کے تینوں میچ ہار گئی تھی۔ اس کے بعد پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو انگلینڈ اور آسٹریلیا میں بھی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پاکستان کی ٹیم جو ماضی قریب میں خراب کارکردگی کے بعد کافی دباؤ میں تھی اسے ٹیسٹ میچوں میں کامیابی سے کافی حوصلہ ملا ہے۔

پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی ٹی ٹوئنٹی میچوں میں کافی بہتر رہی ہے لیکن اس وقت عالمی رینکنگ میں وہ چوتھے نمبر پر ہے۔

پاکستان کے کپتان نے ٹاس کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ پچ بہت خشک لگ رہی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ مخالف ٹیم کو کم سے کم سکور پر آؤٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔

پاکستان ٹیم کے بولنگ کوچ وقار یونس نے بدھ کو ایک آن لائن پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’مختلف ماحول میں مختلف بولنگ کرنا پڑتی ہے۔ کیونکہ پاکستان کے بولر مقامی میدانوں پر بہتر بولنگ کرتے ہیں اور انھیں اچھی طرح معلوم ہے کہ یہاں بولنگ کیسے کرنی ہے۔‘

وفاق یونس نے کہا کہ ایسا پوری دنیا کی ٹیموں کے ساتھ ہوتا ہے کہ ہر ملک کے بولر اپنے ملکوں میں اچھی بولنگ کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ میچوں میں کامیابی تیز گیند بازوں کی بہتریں بولنگ کی وجہ سے ملی اور انھیں پوری امید ہے کہ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں بھی وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

پاکستان کے بولروں کی کارکردگی نیوزی لینڈ اور اس سے پہلے انگلنیڈ اور آسٹریلیا میں بہت اچھی نہیں رہی تھی جس کی وجہ سے وہاں پاکستان کی ٹیم کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

پاکستان کی ٹیم: کپتان بابر اعظم، رضوان، حیدر علی، حسین طلعت، خوشدل شاہ، افتخار احمد، فہیم اشرف، محمد نواز، عثمان قادر، شاہین شاہ آفریدی اور حارث روف۔

جنوبی افریقہ جے ملان، ہنڈرکس، سنائمن، کلیسن، ملر، پریٹوریس، فیلوکواو، فورٹون، ڈالا، سمپالا اور شمسی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.