ہفتہ10؍شوال المکرم 1442ھ 22؍ مئی 2021ء

برطانیہ سابق سیاستدان کی جانب سے لوٹی ہوئی دولت نائجیریا کو واپس کرے گا

برطانیہ سابق سیاستدان کی جانب سے لوٹے گئے 58 لاکھ ڈالر نائجیریا کو واہس کرے گا

جیمز ایبوری

برطانیہ اور نائجیریا کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے ایک معاہدے میں برطانیہ نے نائجیریا کو اس کے ایک سابق گورنر کی جانب سے لوٹے ہوئے 58 لاکھ ڈالر (42 لاکھ پاؤنڈ) جلد لوٹانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ سابق گورنر ڈیلٹا سٹیٹ جیمز ایبوری ہیں جو برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے جرم میں سنہ 2012 میں سزا پا چکے ہیں۔

وکلا کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے تیل کے ذخائر سے مالا مال ریاست سے تقریباً 11 کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ لوٹے تھے۔

برطانوی حکام کے مطابق یہ سنہ 2016 میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد سے پہلا موقع ہے جب مجرموں سے رقم لے کر نائجیریا کو واپس کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

برطانیہ اور نائجیریا کی حکومتوں کے درمیان منگل کے روز ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے تحت برطانوی ایجنسیز کی جانب سے ضبط کیے گئے 42 لاکھ پاؤنڈ جلد نائجیریا میں تعمیر ہونے والے نئے منصوبوں میں استعمال کیے جا سکیں گے۔ ان منصوبوں میں لاگوس سے ابادان ایکسپریس وے، ابوجا سے کانو روڈ اور دوسرا نائیجر پل شامل ہے۔

جیمز ایبوری

جیمز ایبوری کون ہیں؟

جیمز ایبوری چھوٹے پیمانے پر چوریاں کرتے کرتے نائیجیریا کی ایک ریاست کے گورنر بنے اور پھر منی لانڈرنگ کرنے کے جرم میں برطانیہ میں قید میں رہے۔

وہ سنہ 1980 میں برطانیہ گئے اور لندن میں ایک سٹور پر بطور کیشیئر کام کرنے لگے۔ ایبوری کو 1991 میں سٹور سے چوری کرنے پر سزا ہوئی تاہم اس کے بعد وہ نائیجیریا لوٹ آئے اور سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔

جب وہ ڈیلٹا سٹیٹ کے لیے گورنر کے امیدوار کے لیے کھڑے ہوئے تو انھوں نے اپنی تاریخ پیدائش غلط بتائی تاکہ وہ برطانیہ میں ملنے والی سزا کو چھپا سکیں کیونکہ یہ ان کے اور اس عہدے کے درمیان رکاوٹ بن سکتی تھی۔

وہ 1999 میں گورنر بنے اور جلد ہی ریاست کے خزانے سے رقم لوٹنے لگے۔ خیال رہے کہ نائیجیریا کے تیل کے ذخیرے کا ایک بڑا حصہ ڈیلٹا سٹیٹ میں موجود ہے۔

جیمز ایبوری

برطانوی حکام نے اب انھیں سزا کیوں دی؟

برطانوی پولیس نے ایبوری کے لندن میں موجود وکیل کے ذریعے ایک نجی طیارے کی خریداری کا آرڈر دیکھنے کے بعد سے ایبوری ک معاملات میں سنہ 2005 میں دوبارہ دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔

تاہم ان کے درمیان آنکھ مچولی کا کھیل کافی عرصہ چلتا رہا۔ وہ نائجیریا میں پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے عمل سے اس وقت بال بال بچے جب ان کے حامیوں نے پولیس پر حملہ کر دیا لیکن انھیں سنہ 2010 میں آخرکار دبئی میں گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد انھیں برطانیہ منتقل کر دیا گیا۔

سنہ 2012 میں ان پر پانچ کروڑ پاؤنڈ مالیت کے فراڈ کے 10 مختلف الزامات ثابت ہونے کے بعد انھیں سزا سنائی گئی تھی۔ سنہ 2016 میں رہائی کے بعد انھیں فوری طور پر امیگریشن حراست میں رکھا گیا تھا۔ عدالت کے فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ برطانوی دفترِ داخلہ نے ایک ای میل کے ذریعے تجویز دی تھی کہ انھیں حراست میں رکھنے سے ان سے کم از کم پانچ کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ واپس لینے کا وقت مل جائے گا۔

جب انھیں بالآخر رہا کیا گیا تو وہ نائیجیریا لوٹ آئے اور انھوں نے برطانوی دفترِ داخلہ پر انھیں غیرقانونی طور پر حراست میں رکھنے کا مقدمہ دائر کر دیا۔

اس مقدمے کا فیصلہ ایبوری کے حق میں آیا لیکن انھیں ہرجانے کی مد میں صرف ایک پاؤنڈ دیا گیا۔

سنہ 2020 میں برطانوی عدالت میں وکلا نے جج سے ایبوری سے لگ بھگ 11 کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ ضبط کرنے کا حکمنامہ جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔

عدالت میں جمع کروائے گئے دستاویزات میں ایبوری کے نام کے متعدد بینک اکاؤنٹس بھی ہیں اور دنیا بھر میں ان کی دس جائیدادوں کا بھی ذکر ہے۔ جن میں لندن کے مشہور ایبے روڈ پر فلیٹس اور نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں 50 لاکھ پاؤنڈ مالیت کی کوٹھی موجود ہے۔

دستاویزات کے مطابق ان کے اثاثوں میں ایک بینٹلی گاڑی اور ایک بومبارڈیئر چیلنجر جیٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت ایک کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈ کے قریب ہے۔

عدالت نے تاحال اس ضمن میں فیصلہ نہیں دیا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.