
دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سامنے آنے کے بعد یورپ متعلقہ ممالک کے خلاف کارروائی کی بجائے انفرادی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا نیا تصور سامنے لے آیا۔
اس طرح عالمی وباء کورونا کے خلاف اسمارٹ لاک ڈاؤن کے ساتھ ’اسمارٹ پابندیاں‘ ایک نئی اصطلاح کے طور پر رائج ہونے جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ برس دسمبر میں یورپین یونین نے انسانی حقوق کی عالمی پابندیوں کا عالمی نظام (Global human rights sanctions regime) نامی ایک مسودے کی منظوری دی تھی۔
جس کے تحت اب انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سامنے آنے والے ممالک کی بجائے ان ممالک کے اعلیٰ انفرادی حکام پر دنیا بھر میں سفر کرنے اور خدمات حاصل کرنے پر پابندی عائد کی جائے گی۔
اسی نئی پالیسی کے تحت یورپ اب تک روس، چین، نارتھ کوریا، لیبیا، جنوبی سوڈان، اریٹیریا، چیچنیا اور میانمار سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے حامل کئی اعلیٰ حکام اور اداروں پر پابندی عائد کر چکا ہے۔
اس پالیسی کے تحت اب یہ افراد یا ادارے نہ بین الاقوامی طور پر سفر کر سکیں گے اور نہ ہی مالی فوائد حاصل کر سکیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ پہلے مرحلے میں ان کے یورپ کی سرزمین پر موجود ہر طرح کے اثاثے بھی ضبط کر لیے جائیں گے۔
Comments are closed.