جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

آنگ سان سوچی پر لاکھوں ڈالرز کی رشوت وصول کرنے کا الزام، میانمار میں ہلاکتوں میں اضافہ

میانمار میں فوجی بغاوت: فوج کا آنگ سان سوچی پر رشوت کی مد میں لاکھوں ڈالرز اور سونا وصول کرنے کا الزام، میانمار میں ہلاکتوں میں اضافہ

آنگ سان سوچی

میانمار میں گذشتہ ماہ فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹائی جانے والی رہنما آنگ سان سوچی پر ملک کی فوج نے غیرقانونی طور پر چھ لاکھ ڈالرز اور 11 کلو سونا وصول کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

فروری میں آنگ سانگ سوچی کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سے یہ ان کے خلاف فوج کی جانب سے لگایا گیا سب سے سنگین الزام ہے۔ تاہم فوج نے اپنے ان الزامات کے ساتھ کسی قسم کے شواہد پیش نہیں کیے ہیں۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے تفتیشی افسر نے میانمار کی فوج پر ’انسانیت کے خلاف جرائم کرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے اقوامِ متحدہ کے خصوصی تفتیشی افسر تھامس اینڈریوز نے جینیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ میانمار پر اس وقت ایک ’غیرقانونی اور تشدد پسند حاکمین‘ کا قبضہ ہے جو یقیناً ’وسیع پیمانے پر‘ اور ’منظم انداز میں‘ قاتلانہ، اذیت آمیز اور ظالمانے رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

تھامس اینڈریوز کے ان دعوؤں کی انسانی حقوق پر کام کرنے والے گروپ ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھی تائید کی ہے۔

میانمار

ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی جوئین میرینر نے کہا ہے کہ ’یہ کسی سکیورٹی اہلکار کی طرف سے وقتی طور پر جذبات کا شکار ہو کر کیے گئے کام نہیں ہیں۔

’ان کمانڈروں کا کوئی پچھتاوا نہیں ہوتا جو فوج کو کھلے عام قتل و غارت کے طریقے استعمال کرنے کی چھوٹ دے کر انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔‘

میانمار میں پر تشدد مظاہرے

بریگیڈیئر جنرل زا من تون نے صدر ون مینت اور کابینہ کے دیگر وزرا کے خلاف بھی کرپشن کے الزامات عائد کیے ہے۔

اسی دوران آج ملک میں سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں کم از کم مزید سات افراد کے ہلاک ہونے کے بعد ہلاکتوں کی کل تعداد ساٹھ تک پہنچ گئی ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ چند مظاہرین کو سر پر گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

ان میں سے چھ ہلاکتیں میانگ شہر میں ہوئیں۔ اس کے علاوہ داگوں ضلع میں ایک 25 سالہ شخص کی سر پر گولی لگنے سے موت واقع ہوئی۔

اس شخص کی والدہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے کہا ’جب تک حالات بہتر نہیں ہو جاتے کوئی سکون میں نہیں رہ سکے گا۔ انھوں نے میرے بیٹے پر کتنا ظلم کیا۔‘

وہاں موجود طبی عملے کے ایک رکن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ انھوں نے یہ انتہائی اقدام اٹھایا ہے۔‘

سوچی کے خلاف الزامات کیا ہیں؟

گذشتہ برس آنگ سان سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے انتخابات میں اکثریت حاصل کی تھی، تاہم فوج کا الزام ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔

حالانکہ آزادانہ طور پر کام کرنے والے بین الاقوامی نگراں اداروں نے فوج کے ان الزامات پر سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ انتخابات میں کوئی غیر مناسب عمل دیکھنے میں نہیں آیا۔

آنگ سان سوچی

گذشتہ پانچ ہفتوں سے فوج نے سوچی کو کہاں رکھا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں۔ متعدد دیگر الزامات کے ساتھ ان پر ’خوف و ہراس‘ کو فروغ دینے، ریڈیو آلات کے غیر قانونی استعمال اور کووڈ 19 کے دوران پابندیوں کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

جمعرات کو ان کے خلاف لگایا جانے والا رشوت کا الزام اب تک کا سب سے سنگین الزام ہے۔

فوج کے ہاتھوں آنگ سان سوچی کو اقتدار سے ہٹائے جانے اور ملک کا نظام اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد سے میانمار میں سڑکوں پر احتجاج جاری ہیں۔ مظاہرین سوچی کی تصویر کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں۔

میانمار میں حکومت کے خلاف فوج کی کارروائی کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے والوں کی ہلاکت کی اقوام متحدہ، امریکہ اور متعدد دیگر ممالک کے رہنماؤں نے مذمت کی ہے اور اہلکاروں سے تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

فوج نے اس کارروائی پر ہونے والی مذمت کو مسترد کرتے ہوئے آنگ سان سوچی کو ملک میں جاری تشدد کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.